لکھنؤ:اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے ریاستی حکومت پر بنگلہ توڑنے کے نام پر بدنام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ مجھے جیسی رہائش گاہ ملی تھی میں نے ویسی ہی حکومت کو سونپی۔
مسٹر یادو نے بدھ کو سرکاری بنگلے میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں نامہ نگاروں سے کہا کہ میں تو بنگلے سے صرف اپنا سامان لے کر گیا تھا۔پراپرٹی محکمہ فہرست فراہم کرائے کہ اگر ایک بھی چیز غائب پائی گئی تو اسے واپس کر دوں گا۔میں ٹوٹي لے کر آیا ہوں جو غائب ہو گئی تھی مل گئی ہے وہی لوٹانے آیا ہوں۔ موجودہ وزیراعلی کی رہائش گاہ میں بھی بہت سارے میرے سامان ہیں، وہ سب لوٹا دیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف سازش رچی جا رہی ہے ۔ انہیں بدنام کرنے کے لیے سارا کھیل کھیلا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں سوئمنگ پول دیکھناچاہتا ہوں کی کہاں پر ہے ۔ جب تک حکومت کی رپورٹ نہ آئے تو کس طرح پتہ چلے گا کہ 42 کروڑ کہاں خرچ ہوئے ۔گورنر موصوف آئین کے دائرے میں نہ رہ کر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے آدمی کی طرح کام کر رہے ہیں۔مسٹر یادو نے کہا کہ جب کسی گھر میں انسان رہنے لگتا ہے تو اسے لگاؤہو جاتا ہے ۔پھر اسے اپنے حساب سے بناتا ہے ۔ میں نے اپنے پیسے سے اپنی ضروریات پوری کیں۔ اس وقت قاعدہ تھا کہ سابق وزیر اعلی کو گھر ملتا تھا تب میں نے اپنے حساب سے گھر بنایا تھا۔