سری نگر:سنہ 1999 میں مرحوم مفتی محمد سعید ، اُن کی بیٹی محبوبہ مفتی اور کچھ ساتھیوں نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) معرض وجود میں لائی۔ مفتی سعید اس پارٹی کے بانی و سرپرست بنے تھے جبکہ محبوبہ مفتی اس کی صدر بنی تھیں۔
پی ڈی پی کے نام سے اپنی ایک الگ سیاسی جماعت بنانے کے بعد دونوں باپ بیٹی نے عوامی جلسوں میں اعلاناً کہا تھا کہ ‘اس جماعت کا بنیادی مقصد نامساعد حالات کے شکار کشمیری عوام کے زخموں پر مرہم کرنا ہے ‘۔ لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے پی ڈی پی نے سال 2002 ء کے اسمبلی انتخابات سے قبل جموں وکشمیر میں سیلف رول (خود حکمرانی جس میں مرکزی سرکار کی کم سے کم مداخلت ہو)، ڈبل کرنسی اور سرحدوں کو غیر متعلقہ بنانے کے نعروں کا بڑھ چڑھ کا استعمال کیا ۔ ان نعروں کا ثمرہ اس جماعت کو 2002 ء میں اقتدار کی شکل میں حاصل ہوا۔لیکن اپنی 19 سالہ تاریخ میں دو مرتبہ اقتدار میں آنے والی پی ڈی پی حکومت ایک مرتبہ بھی چھ سال کی آئینی مدت تک برقرار نہیں رہ سکی۔ جموں وکشمیر میں ستمبر اکتوبر 2002 ء میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے بعد پی ڈی پی اور کانگریس نے مخلوط حکومت تشکیل دی ۔ مخلوط حکومت کے ایجنڈے کے تحت مرحوم مفتی محمد سعید 2002 ء سے 2005 ء تک ریاستی وزیر اعلیٰ بنے رہے ۔ کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے 2005 ء میں بحیثیت وزیر اعلیٰ ریاست کی کمان سنبھالی۔ لیکن 2008 ء میں حکومت کی آئینی مدت ختم ہونے سے چند ماہ پہلے ہی پی ڈی پی نے کانگریس سے اپنی حمایت واپس لیکر حکومت کو گرادیا۔
پی ڈی پی نے کانگریس سے اپنی حمایت اُس وقت واپس لی تھی جب ریاست میں امرناتھ شرائن بورڈ کو زمین منتقل کئے جانے کی وجہ سے شدید بحران پیدا ہوا تھا۔ ریاست میں نومبر دسمبر 2014 ء میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے اعتبار سے پی ڈی پی 28 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ، بی جے پی 25 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی جبکہ سابقہ مخلوط حکومت میں شامل نیشنل کانفرنس اور کانگریس کو بالترتیب 15 اور 13 سیٹیں ملیں۔علیحدگی پسند سیاست سے مین اسٹریم میں قدم میں قدم رکھنے والے سجاد غنی لون کی پیپلز کانفرنس وادی کشمیر میں ایک اور سیاسی طاقت بن کر ابھر گئی جس نے دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ پی ڈی پی اور بی جے پی نے یہ کہتے ہوئے مخلوط حکومت تشکیل دی کہ دونوں جماعتوں کو عوام کا مینڈیٹ حاصل ہوا ہے ۔ دونوں جماعتوں کو حکومت تشکیل دینے میں قریب تین مہینے لگے ۔ لیکن 7 جنوری 2016 ء کو مفتی محمد سعید انتقال کرگئے اور ریاست میں ایک بار پھر سیاسی بحران پیدا ہوا۔ تین ماہ کے طویل انتظار کے بعد محبوبہ مفتی وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے لئے راضی ہوں اور ریاست کی پہلی مسلم خاتون وزیراعلیٰ بننے کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔ 2008 ء کے برخلاف 19 جون 2018 ء کو پی ڈی پی کے بجائے اس کی اتحادی جماعت بی جے پی نے علیحدگی کا راستہ اختیار کرکے قریب ساڑھے تین سال تک جاری رہنے والے پی ڈی پی بھاجپا حکومت گرادی۔ اس طرح سے دو مرتبہ اقتدار میں آنے والی پی ڈی پی حکومت ایک مرتبہ بھی چھ سال کی آئینی مدت تک برقرار نہیں رہ سکی۔