لکھنؤ۔ (نامہ نگار)گوسائی گنج علاقے میں رہنے والے ایک کسان کے چھ دن سے لاپتہ بیٹے کی لاش آج صبح گائوں کے ایک تلاب میں تیرتی ملی ۔ بتایا جاتا ہے کہ بچے کے گلے پر اور جسم پر چوٹ کے کئی نشان تھے ۔ گھر والوں نے اس کے قتل کا شبہ ظاہر کیا ہے وہیں پولیس اسے صرف ایک حادثہ مان رہی ہے ۔
ایس پی دیہات سومتر یادو نے بتایا کہ گوسائی گنج کے سرائے کروڑا کے سنتوش یادو کا بیٹا آٹھ سالہ روہت ایک نجی اسکول میں درجہ دوم کا طالب علم تھا بتای
ا جاتا ہے کہ روہت گزشتہ ۲۸ جنوری کی دوپہر دوستوں کے ساتھ گائوں میں ہی کھیلنے گیا تھااور اس کے بعد ہوہ لاپتہ ہوگیا ۔ دیر شام تک جب وہ گھر نہیں پہونچا تو گھر والوں نے اس کی تلاش شروع کی لیکن کوئی پتہ نہیں چل سکا ۔ دوسرے دن کنبہ کے لوگ گوسائیں گنج تھانے پہونچے اور روہت کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی ۔ دوشنبہ کی صبح گائوں کے لوگوں کو تالاب میں ایک بچے کی لاش تیرتی نظر آئی ۔ لوگوں نے اس کی اطلاع گوسائیں گنج پولیس کو دی موقع پر گوسائیں گنج پولیس اور روہت کے گھر والے بھی پہونچ گئے کسی طرح گائوں والوں کی مدد سے معصوم روہت کی لاش تالاب سے نکالی گئی ۔ گھر والوں نے لاش کی شناخت روہت کے طور پر کی تفتیش کے بعد پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا ۔
روہت کے گلے اور جسم پر کئی جگہ چوٹ کے نشان تھے ۔ گھر والوں نے اس کے قتل کا شبہ ظاہر کیا ہے وہیں گوسائیں گنج پولیس کا کہنا ہے کہ روہت کی موت شاید تالاب میں گرنے سے ہوئی ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد موت کی صحیح وجہ کا پتہ چل سکے گا اور پھر آگے کی کارروائی کی جائے گی ۔