سعودی خواتین اتوار کی صبح جب بیدار ہوئیں تو وہ بالکل ایک نئے ملک میں تھیں۔ جی ہاں! آج پہلی مرتبہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے فرمان کے تحت سعودی خواتین کو از خود کاریں چلانے کی اجازت مل چکی تھی،ان پر ڈرائیونگ کی کوئی پابندی نہیں رہی تھی۔
چنانچہ بہت سی سعودی خواتین ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھیں اور انھوں نے کسی خوف وخطر کے بغیر اپنی کاریں چلائی ہیں۔ ان میں سے بعض نے تو شوقیہ ڈرائیونگ کی لیکن بہت سی خواتین کسی ڈرائیور کی مدد کے بغیر خود کار چلا کر اپنے اپنے کام کی جگہوں یا دفاتر میں گئی تھیں اور پھر وہاں سے کار چلاتے ہوئے گھروں کو لوٹیں۔
العربیہ نے سعودی خواتین سے ان کے کار چلاتے ہوئے پہلے سفر کے بارے میں گفتگو کی ہے اور ان سے یہ پوچھا ہےکہ ان کا یہ تجربہ کیسا رہا ہے۔سعودی شہر ظہران سے تعلق رکھنے والی ایک میک اپ آرٹسٹ مہا الغانم نے بتایا کہ سعودی معاشرے کو خواتین کے کاریں چلانے پر عاید پابندی کے خاتمے کے لیے ایک طویل عرصہ انتظار کرنا پڑا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ وہ خو د کار چلا کر آج پہلی مرتبہ اپنے کام کی جگہ پر گئی ہیں۔انھوں نے العربیہ انگلش سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خود پر انحصار کے قابل ہونا ایک آزادی ہے۔
ایک اور سعودی خاتون منال زعبلاوی نے چند سال قبل ڈرائیونگ سیکھی تھی۔انھوں نے اپنی بیٹی فرح کو ساتھ بٹھا کر کار چلائی ہے۔انھوں نے کہا :’’ ہم ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے کو تیار ہیں ۔اس اہم اور تاریخی موقع پر میں سعودی خواتین اور سعودی معاشرے کو مبارک باد پیش کرتی ہوں‘‘۔
ایک سعودی بنک کی ملازمہ فاطمہ الخطیر کا کہنا تھا کہ ’’ ہمیں اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے کار کی ضرورت ہوتی ہے۔ہم کام کرنے والی خواتین کی بہت سی سماجی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ہمیں گھر سے باہر جانا ہوتا ہے،اس لیے ہمیں ٹرانسپورٹ کے ذرائع کی ضرورت ہوتی ہے‘‘۔