اورنگ آباد: ملک میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک، مسلم خواتین سے ہمدردی اور انصاف دلانے کے نام پر شریعت میں مداخلت، مدرسوں اور مسجدوں کی بے حرمتی، گائے کے نام پر قتل و غارت گری اور ظلم و ستم، تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی نے بی جے پی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
وہ کل رات بیڑ میں’ تحفظ شریعت اور آئین بچاؤ’ عنوان کے تحت منعقدہ ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے ۔اس موقع پر انہوں نے کانگریس اور بی جے پی دونوں پارٹیوں کو حدفِ ملامت بنا تے ہوئے کہا کہ گزشتہ 70 سالوں سے اس ملک میں مسلمانوں کو ڈرانے کی سیاست جاری ہے اور یہ کھیل کانگریس اور بی جے پی سمیت دونوں پارٹیاں کھیل رہی ہیں۔ مجلس اتحاد المسلمین کی وجہ سے بی جے پی کو فائدہ پہنچتا ہے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں کیا ہوا، کانگریس اور بی جے پی کو شکست ہوئی اور ہم نے جس پارٹی کی تائید کی اس کا وزیر اعلیٰ بنا۔ اس موقع پر انھوں نے واضح کیا کہ انکی پارٹی آنے والے انتخابات میں مہاراشٹر سمیت دیگر تمام ریاستوں میں حصہ لے گی۔
اترپردش میں گؤکشی کے نام پر شہید کیے گئے قاسم کاذکر کرتے ہوئے جذباتی انداز میں انھوں نے کہا کہ یہاں جانورں کو تحفظ حاصل ہے لیکن انسانی جانوں کا ضیاع عام بات ہے ۔اس موقع پر انہوں نے ایک بڑے مسلم رہنما اور عالم دین کا نام لیے بغیر کہا کہ دہلی میں بیٹھ کر ہمارے بزرگ ہندوستان میں گنگا جمنی تہذیب کی باتیں کرتے ہیں، کیا یہی گنگا جمنی تہذیب ہے کہ بے قصور اور معصوم مسلمانوں کو قتل کیا جاتا رہے ۔ ہندوستان میں گنگا جمنی تہذیب کا نعرہ اب صرف کتابی اور کھوکھلا نعرہ بن چکا ہے ۔ اویسی نے وزیراعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے نام پر لوک سبھا میں ایک بل پیش کیا گیا ہے ۔ جو سراسر شریعت میں مداخلت ہے ۔ اگر انصاف دلانا ہی ہے تو پہلے ان 22 لاکھ خواتین کو انصاف دلائیے جو گھروں میں بیٹھی ہیں۔ پہلے ہمارے گجرات کی بھابی کو انصاف دلائیے ۔
جلسے سے قبل علماء اور عمائدین شہر سے ایک خصوصی خطاب میں اسد الدین اوسی نے کہا کہ علماء کرام نے اس ملک کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں اور اپنی جانوں کو نچھاور کیا ہے ۔ آج بھی ضرورت ہے کہ علماء اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے اگے بڑھیں اور اس ظالم و جابر حکومت کے خلاف آواز بلند کریں۔
اس جلسے عام سے حیدرآباد کے شیعہ عالم دین مولانا نثار حسین حیدر آغا نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے سازشیں کی جا رہی ہیں۔ اس وقت ملک کے حالات جس سمت جا رہے ہیں وہ اس بات کا متقاضی ہے کہ شیعہ سنی اپنے آپسی ختلافات کو ختم کریں اور اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں اجلسے عام سے مجلس اتحاد المسلمین کے مراٹھواڑہ کے سینیئر قائدین ڈاکٹر عبدالغفار قادری، اورنگ آباد کے رکن اسمبلی امتیاز جلیل، اور مولانا محفوظ الرحمن وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔