لکھنؤ۔ ( نامہ نگار )ریاست میں بجلی کی شرحوں میں اضافہ کی بات تو کی جارہی ہے لیکن صارفین کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہمی کی بات کوئی نہیں کرتا ۔ شرحوں میں رواں مالی سال میں اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ چوبیس گھنٹے بجلی فراہمی کیلئے دو سال کا وقت مانگا جا رہا ہے ۔ کارپوریشن کی اس دوہری پالیسی پر احتجاج کرتے ہوئے ریاستی توانائی صارفین کونسل نے کہا ہے کہ جب بجلی کی فراہمی چوبیس گھنٹے ہو تو اس کے بعد ہی شرحوں میں اضافہ کی بات کی جانی چاہئے ۔
سال ۱۷-۲۰۱۶ تک سبھی شہری علاق
وں میں چوبیس گھنٹے اور دیہی علاقوں کو سولہ گھنٹے بجلی کی فراہمی شروع کئے جانے کے دعوے کئے جارہے ہیں جبکہ شرحوں میں اضافہ کی تجویز پیش کردی گئی ہے ۔ آخر حکومت اور پاور کارپوریشن عام آدمی کے ساتھ کس طرح کا انصاف کر رہی ہے ۔ ریاسی توانائی صارفین کونسل کے صدر اودھیش کمار ورما نے کہا کہ اگر معقول بجلی فراہم نہیں کی جاسکتی ہے تو شرحوں میں اضافہ کی بات کرنا بے معنی ہے ۔ مسٹر ورما کا کہنا ہے کہ اگر کارپوریشن آج مہنگی شرحوں پر بجلی خرید کر لوگوں کو فراہم کرارہا ہے اور اس کی قیمت ادا کرنے کیلئے شرحوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے توآنے والے وقت میں ان شرحوں میں مزید اضافہ کر دیا جائے گا کیونکہ آنے والے وقت میں توریاست میں بجلی کی مانگ مزید بڑھ جائے گی ۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک کارپوریشن ۲۴ گھنٹے بجلی فراہم کرنے کی حالت میں نہ تب تک شرحوں میں اضافہ کی بات نہیں کی جانی چاہئے ۔