تارکین وطن سے متعلق امریکی صدر کی ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے بچوں کو جبری طور پر مہاجر والدین سے جدا کر دیئے جانے کے واقعے پر امریکہ کی سترہ ریاستوں نے ٹرمپ کے خلاف شکایت کی ہے۔
امریکا کی سترہ ریاستوں منجملہ واشنگٹن، نیویارک اور کیلی فورنیا نے حکومت کے خلاف اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ان بچوں کو جنھیں زیرو ٹالیرنس پالیسی کے نتیجے میں مہاجر والدین سے جبری طور پر الگ کر دیا گیا ہے، ان کے والدین کے پاس پہنچایا جائے-
امریکی حکومت نے زیرو ٹالیرنس پالیسی کے تحت یہ فیصلہ کیا تھا کہ سبھی غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بلااستثنا کارروائی کی جائے گی اور اس پالیسی کے نتیجے میں ان کے بچوں کو اس وقت تک ماں باپ سے الگ رکھا جائے گا جب تک مہاجر والدین کی پوزیشن واضح نہیں ہو جاتی اور ان کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر لیا جاتا-
گذشتہ ہفتوں کے دوران ٹرمپ کی اس ظالمانہ پالیسی کے نتیجے میں امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر تقریبا تئیس سو بچوں کو ان کے والدین سے جبری طور پر جدا کر دیا گیا تھا-
اس درمیان امریکی ہفت روزہ جریدے نیوز ویک نے لکھا ہے کہ والدین سے مہاجر بچوں کو جبری طور پر الگ کئے جانے کے بعد بچوں کے والدین کو کوئی خبر نہیں ہے کہ ان کے بچے کہاں اور کس حال میں ہیں-
نیوز ویک نے لکھا کہ سینیٹر کورٹیز ماسٹو نے جنھوں نے ٹیکساس میں تارکین وطن کے کیمپوں کا دورہ کیا ہے، این بی سی نیوز سے اپنی گفتگو میں کہا کہ اس جیل میں ہر طرف خاردار تار کھینچے ہوئے ہیں اور ان میں قید تارکین وطن مجبور ہیں کہ سخت ترین قوانین کی پابندی کریں-
تارکین وطن خاندانوں سے امریکی حکومت کے غیر انسانی سلوک خاص طور پر بچوں کے سلسلے میں ان کا رویّہ ایسا ہے کہ پوری دنیا نے ٹرمپ اور ان کی حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے-
دریں اثنا امریکا کی وزارت قانون نے ریاست کیلیفورنیا میں سول سوسائٹی کے کارکنوں کے خلاف شکایت کی ہے کہ وہ کیوں تارکین وطن کی حمایت کر رہے ہیں-
رویٹرز نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ امریکی وزارت قانون نے ریاست کیلی فورنیا کے شہر سن ڈیاگو کی عدالت میں سول سوسائٹی کے کارکنوں کے خلاف شکایت کی ہے اور یہ دعوی کیا ہے کہ غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی گرفتاری کے خلاف سول سوسائٹی کے کارکنوں کا احتجاج غیر قانونی ہے-
عالمی سطح پر ٹرمپ کی اس ظالمانہ پالیسی کی مذمتوں کے بعد اگرچہ نے امریکی صدر نے تارکین وطن بچوں کو جبری طور پر والدین سے جدا کرنے کا اپنا حکم واپس لے لیا ہے لیکن فورا ہی ایک اور حکم جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گرفتار کئے گئے تارکین وطن کے خاندان ساتھ میں تو رہیں گے لیکن ان کی قید غیر معینہ مدت تک جاری رہے گی اور امریکا میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کے جرم میں ان پر مقدمہ بھی چلایا جائے گا-