گرمی بہت شدید ہے، چلو اے سی کو 18 ڈگری پر سیٹ کر لیتے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ گھروں میں ایئر کنڈیشنر دولت کی علامت ہوا کرتا تھا لیکن اب کھڑکیوں کے باہر ٹنگے اے سی عام ہو گئے ہیں۔
برصغیر کی چلچلاتی گرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ ایک حل تو ہے، لیکن اب انڈیا میں بحث چل رہی ہے کہ اے سی کی سیٹنگ ایسے کر دی جائے کہ درجۂ حرارت 24 ڈگری پر رہے۔
توانائی کی وزارت نے مشورہ دیا ہے کہ بجلی بچانے کے لیے اے سی کی ڈیفالٹ سیٹنگ کو 24 ڈگری پر سیٹ کر دیا جائے تاکہ اس سے کم ٹھنڈک پر خرچ ہونے والی اضافی بجلی کا خرچ بچایا جا سکے۔
وزارت کا دعویٰ ہے کہ اس طرح چھ ماہ کے اندر 20 ارب یونٹس بچائے جا سکتے ہیں۔
توانائی کے وزیر آر کے سنگھ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا:
‘اے سی میں ایک ڈگری کے اضافے سے چھ فی صد توانائی بچتی ہے، 24 ڈگری پر سیٹ کرنے سے 18 فیصد توانائی بچے گی۔’
لیکن پورا سچ کیا ہے اور کیا حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ لوگوں کے لیے فیصلہ کرے کہ وہ اپنے اے سی کا درجۂ حرارت کتنا رکھیں؟
مرکز برائے سائنس و ماحولیات (سی ایس ایس) کی پروگرام مینیجر اویکل سومونشی نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت یہ تجربہ کرنا چاہتی ہے۔
اس کے تحت حکومت اے سی بنانے والی کمپینیوں سے کہے گی کہ وہ اے سی کی ڈیفالٹ سیٹنگ 24 ڈگری پر رکھیں۔ فی الحال اے سی کمپنیاں سیٹنگ 18 سیلسیئس کے قریب رکھتی ہیں۔
سومونشی نے کہا: ‘اگر بات بنتی ہے کہ تو آگے بننے والی اے سی میں 24 ڈگری سیٹ ہو گا، جسے گاہک ضرورت پڑنے پر کم یا زیادہ کر سکیں گے۔’
انھوں نے یہ کہا کہ یہ فیصلہ توانائی کی بچت اور فطرت کے تحفظ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
‘اصل میں اے سی کمرے کا درجۂ حرارت 18 ڈگری تک لانے کے لیے بنے ہی نہیں ہیں۔ ہوتا کیا ہے کہ اے سی کا درجۂ حرارت 18 تا 20 ڈگری سیٹ ہوتا ہے اور لوگ اسے بدلنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ ایسا کرنے پر وہ زیادہ موثر نہیں رہتا اور زیادہ بجلی کھاتا ہے۔
‘اور آپ کو یہ جان کر حیرانی ہو گی کہ جب ای سی کا بورڈ 18 دکھا رہا ہوتا ہے تو کمرے کا درجۂ حرارت اصل میں اتنا نہیں ہوتا۔’
اے سی کا درجۂ حرارت طے کرنے کی یہ کوشش نرالی نہیں ہے۔ جاپان میں 28، ہانگ کانگ میں 25 اور برطانیہ کے اے سی 24 پر سیٹ ہوتے ہیں۔
سی ایس ایس کے مطابق گرمیوں میں کسی گھر کے ماہانہ بجلی کے بل کا 80 فیصد حصہ اے سی کھا جاتا ہے اور اے سی پر خرچ ہونے والی یہ اضافی بجلی ماحول کو مزید گرم بنا رہی ہے۔