جلال آباد : افغانستان کے مشرقی شہرجلال آباد میں اتوار کو سکھوں کو نشانہ بناکر کئے گئے شدید دھماکہ میں کم از کم 20لوگوں کی موت اور کئی دیگر زخمی ہوگئے ۔
گورنر کے ترجمان عطا اللہ کھوگیانی نے بتایا کہ صدر اشرف غنی کے جلال آباد میں ایک اسپتال کا افتتاح کرنے کے کچھ گھنٹے بعد ہوئے اس دھماکہ میں مکھوبیرات چوک کے نزدیک کئی دکانوں کو نقصان پہنچا اور مکانات منہدم ہوگئے ۔
نانگرہار کے پولیس سربراہ غلام سنائی ستانیک زئی نے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور نے سکھوں کو لیکر جارہی ایک گاڑی کو نشانہ بناکر حملہ کیا۔
حملہ کے وقت سکھ فرقہ کے لوگ صدر سے ملاقات کرنے آئے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ حملہ میں مرنے والے بیشتر لوگ سکھ فرقہ کے ہیں۔ مسٹر کھوگیانی نے بتایا کہ دھماکہ میں کم از کم 20لوگ مارے گئے اور کئی دیگر زخمی ہوگئے ۔ انہوں نے بتایا کہ صدر کی آمد کی وجہ سے بیشتر راستے بند تھے جس کی وجہ سے زیادہ لوگ دھماکہ کی زد میں نہیں آئے نہیں تو مرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی تھی۔
کابل میں ہندستانی سفارت خانہ کے حکام نے جلال آباد میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 10سکھوں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے ۔ ہندستانی سفارتخانہ نے ٹوئٹر کے ذریعہ سخت الفاظ میں اس حملہ کی مذمت کی ہے ۔
ہندستانی سفارتخانہ نے ٹوئٹ کیا کہ اس حملہ نے بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف متحد ہوکر عالمی لڑائی کی ضرورت ظاہر کی ہے ۔ دہشت گردوں کو کسی بھی طرح سے حمایت دینے والے لوگوں کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔
اسلامک اسٹیٹ نے اپنی سرکاری خبررساں ایجنسی اعماق کے ذریعہ ایک بیان جاری کرکے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ اسلامک اسٹیٹ نے اپنے اس دعوے کے تعلق سے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں دیا ہے ۔
خیال رہے کہ افغانستان ایک مسلم اکثریتی ملک ہے اور ملک میں ہندوؤں اور سکھوں کی چھوٹی تعداد ہے ۔ افغانی پارلیمنٹ میں سکھ اور ہندو فرقہ کے لئے ایک سیٹ ریزرو ہے ۔
بڑھتے ہوئے خطرے اور مسلسل ملنے والی دھمکیوں کی وجہ سے کئی صوبوں سے ہندو اور سکھ فرقہ کے لوگ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ بیشتر لوگوں نے ہندستان میں پناہ لی ہے ۔