نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 2012 کے نربھیا اجتماعی عصمت دری معاملے میں تین قصورواروں کو پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کی درخواست آج مسترد کردی۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے اس معاملے میں پھانسی کی سزا کو عمر قیدمیں تبدیل کرنے کی پون، ونے اور مکیش کی نظر ثانی کی عرضی کو مسترد کردیا۔عدالت نے تینوں کی نظرثانی کی عرضی پر چار مئی کو سماعت کرکے فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ اس معاملے کے ایک دیگر قصوروار اکشے نے نظرثانی کی عرضی داخل نہیں کی تھی۔ بنچ نے دیگر اراکین میں آر بھانومتی اور اشوک بھوشن شامل تھے ۔
گذشتہ سال پانچ مئی کو دئے گئے فیصلے میں سپریم کورٹ نے نربھیا اجتماعی عصمت دری کے چاروں قصورواروں مکیش،، ونے ، اکشے اور پون کو دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ دی گئی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔
خیال رہے کہ 16دسمبر 2012 کو جنوبی دہلی کے منیرکا سے نربھیا اپنے دوست کے ساتھ ایک پرائیوٹ بس پر سوار ہوئی تو اس کے ساتھ بس ڈرائیور اور اس کے معاونین نے اجتماعی عصمت دری کی اور انتہائی بے رحمی کے ساتھ مارا پیٹا۔ بعد میں نربھیا کی موت ہوگئی تھی۔
قصورواروں کی نظر ثانی کی عرضی پر فیصلہ سنائے جانے کے دوران نربھیا کے خاندان والے بھی عدالت کے کمرے میں موجود تھے ۔ عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد نربھیا کے والدین نے نامہ نگاروں سے کہا کہ پھانسی میں طویل عرصہ نہیں لگنا چاہئے تبھی مکمل انصاف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قصورواروں کو پھانسی کی سزا ہونے سے مجرموں میں خوف پیدا ہوگا۔ نربھیا کے والد نے کہا کہ آج بھی بیٹیوں کے ساتھ جرائم ہورہے ہیں۔ ایسے میں جلد سے جلد ان قصورواروں کو پھانسی دی جائے جس سے سماج میں پیغام جائے اور ایسی حرکت کرنے والے ڈریں۔ انہوں نے نظر ثانی کی عرضی مسترد کرنے پر عدالت کے تئیں ممنونیت کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ دارالحکومت میں 16 دسمبر کی رات چلتی بس میں نربھیا کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی ۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ فلم دیکھنے کے بعد اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ بس میں سوار ہوکر منیرکا سے دوارکارجارہی تھی۔ لڑکی کے بس میں بیٹھتے ہی تقریباً پانچ سے سات لوگوں نے اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروعکردی۔ لڑکی کے دوست نے اسے بچانے کی کوشش کی لیکن ان لوگوں نے اس کے ساتھ بھی مار پیٹ کی اورلڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔ بعد میں ان لوگوں نے لڑکی اور اس کے دوست کو جنوبی دہلی کے مہیپال پور کے نزدیک وسنت وہار علاقے میں بس سے پھینک دیا ۔ متاثر ہ لڑکی کو ناز ک حالت میں دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں داخل کرایا گیا ۔ واردات کے خلاف اگلے ہی دن کئی لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعہ اپناغصہ ظاہر کرنا شروع کردیا ۔ اس دوران متاثر ہ لڑکی کی حالت نازک ہوتی چلی گئی ۔
اسے 27دسمبر 2012کو علاج کے لئے سنگا پور لے جایا گیا ۔جہاں 29دسمبر کی رات اس کی موت ہوگئی۔ اس واقعہ کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہوئے ۔دہلی پولیس نے اس معاملے میں تمام ملزمین کو گرفتار کرلیا ۔ تاہم مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔اس معاملے کے اصل ملزم رام سنگھ نے گیارہ مارچ2013کوتہاڑ جیل میں خودکشی کرلی۔
ایک فاسٹ ٹریک کورٹ نے دس ستمبر 2013 کو مکیش ، ونے شرما ، پون گپتااور اکشے ٹھاکر کو قصور وارقرار دیا اور چودھ دسمبر 2013 کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ۔اس واردات میں شامل ایک نوعمر کو تین سال کے لئے اصلاحی مرکز بھیج دیا گیا تھا۔