کوئٹہ: پاکستان کے صوبے بلوچستان کےضلع مستنگ میں جمعہ کو دوپہر ایک خودکش دھماکے میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے امیدوار نوابزادہ سراج رائسنی سمیت 133 افراد ہلاک اور 125 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
تنظیم کی خبر رساں ایجنسی ’اماک‘ نے اپنے بیان میں دھماکے کے حوالے سے مزید تفصیلات اور ثبوت پیش نہیں کئے ہیں۔ بلوچستان نگراں وزیر صحت فیض كاكر نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد 133 تک پہنچ گئی ہے اور 125سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وطن پہنچنے سے پہلے ہونے والے دھماکے سے ملک میں کشیدگی کا ماحول بنا ہوا ہے۔
ایک ہفتے میں انتخابی ریلی پر یہ تیسرا حملہ ہے اور ایک ماہ میں جمعہ كو ہونے والا دھماکہ سب سے بڑا ہے۔ سینئر پولیس اہلکار قیوم لاشری نے پہلے ہی کہا کہ ریلی میں 1000 سے زائد افرادشامل تھے ۔خودکش دھماکہ مستنگ سے بي اے پي کے امیدوار سراج کو ہدف بنا کر کیا گیا۔ سراج بلوچستان کے سابق وزیر اعلی نواب اسلم رائسني کے چھوٹے بھائی تھے۔ حملے میں شدید زخمی سراج کو ڈاکٹروں نے کوئٹہ بھیجا جہاں ہسپتال میں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔ باقی زخمی ضلع ہیڈکوارٹر ہسپتال میں داخل کرائے گئے ہیں۔
بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت اتحاد سے الگ ہونے کے بعد بي اےپي کی تشکیل اس سال مارچ میں ہوئی تھی۔
جمعہ سے پہلے بنوں میں خیر پختونخواہ کے سابق وزیر اکرم خان درانی کے قافلے پر بھی حملہ کیا گیا،حالانکہ وہ بچ گئے۔ اس حملے میں چار لوگوں کی موت ہوگئی تھی اور 32 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ اسی طرح جمعرات کی رات خزدار میں بھی پی اے پی کے انتخابی دفتر کے پاس دھماکے میں دو افراد زخمی ہوگئے تھے۔ طالبان سے منسلک دہشت گرد القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گرد اس صوبے سے دہشت گرد انہ سرگرمیاں چلاتے ہیں۔ یہ صوبہ ایران اور افغانستان کی سرحد پر واقع ہے۔