چھ ماہ کے انتظار کے بعد آخرکار دلت سنجے جاٹو کی بارات اس گاوں میں گئی، جہاں زیادہ تر مبینہ طور پر اعلیٰ ذات والوں کے گھر ہیں۔ اتوار کے روز سنجے کی بارات پورے دھوم دھام سے نکلی۔
اتر پردیش میں واقع کاس گنج ضلع کےبسئی گاوں کے باشندہ سنجے نظام پور گاوں پہنچے جہاں وہ اپنی خوابوں کی شہزادی شیتل کماری سے شادی کرنے جا رہے تھے۔ واضح ہو کہ 80 سال میں پہلی مرتبہ گاوں میں دلت کی ایسی شادی ہوئی ہے۔ اس شادی کو بحسن و خوبی مکمل کرانے میں 10 پولیس انسپیکٹر، 22 سب انسپیکٹر، 35 ہیڈ کانسٹیبل، 100 کانسٹیبل اور پی اے سی کا دستہ بھی تعینات تھا۔ اس بارات میں 30 گاڑیاں بھی تھیں، جنہیں پولیس کی گاڑیاں اسکارٹ کر رہی تھیں۔
چمکتے نیلے سوٹ میں جاٹو نے بتایا’’ ہم 21 ویں صدی میں رہ رہے ہیں لیکن کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ دلتوں کی کوئی عزت نہیں ہے۔ میں ایسا پہلا شخص ہوں جو اس گاوں سے بارات لے جا رہا ہوں ۔ یہ صرف بابا صاحب اور ان کے آئین کی وجہ سے ایسا ہو سکا ہے‘‘۔ضلع انتظامیہ نے پہلے تو ٹھاکر کمیونٹی کے اعتراض کے بعد نظامپور گاوں میں بارات نکالنے کی اجازت نہیں دی۔ تاہم جاٹو جھکے نہیں اور مجسٹریٹ، ایس پی، الہ آباد ہائی کورٹ اور یہاں تک کہ وزیر اعلیٰ کے دفتر تک اپنی عرضی لگا دی۔
موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ آر پی سنگھ نے کہا’’ ہم نے کسی بھی حالات سے نمٹنے کے لئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں اور اگر کوئی تنازعہ کھڑا کرنا چاہتا ہوگا تو وہ نہیں کر پائےگا‘‘۔
وہیں دوسری جانب دلہن بنی دلت لڑکی کی والدہ مدھوبالا نے بتایا کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب گاوں کے ٹھاکروں نے میرے گھر آنے والی بارات کو روکا۔ اس سے قبل بھی میری 3 نندوں کی شادی ہوئی تھی۔ ایک نند کی بارات گاوں میں باجے گاجے کے ساتھ آدھے راستے تک پہنچ گئی تھی۔ اس بات کی خبر ٹھاکروں کو مل گئی تو انہوں نے بارات کو راستہ میں روک دیا۔ بارات میں ہنگامہ کر دیا۔ بارات کو بغیر باجے کے ہی گھر کے دروازہ تک آنا پڑا تھا۔