جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کے ساتھ تصادم میں شہید ہوئے فوجی جوان بہاری مینا کا جسد خاکی جب راجستھان کے جھالاواڑ واقع ان کے آبائی گاؤں خان پور پہنچا تو وہاں دل پسيجنے والا منظر دیکھنے کو ملا۔
ترنگے میں لپٹا شہید مینا کا جسد خاکی تابوت میں رکھا تھا۔ گاؤں میں جب ان کی پانچ ماہ کی بیٹی کا ہاتھ تابوت سے چھوانے کی کوشش کی گئی تو وہ تابوت پر ہی بیٹھ گئی اور پھر کچھ ہی دیر بعد وہیں لیٹ گئی۔ اس منظر کو دیکھ کر وہاں کا ماحول اور بھی غمگین ہو گیا اور بہت سے لوگوں کے آنسو چھلک آئے۔ اس کے بعد شہید مینا کے والد جگن ناتھ نے اسی بچی کے ہاتھوں سے چتا کو اگنی دلائی۔
مینا کی شہادت کو لے کر جھارواڑ کے ضلع کلکٹر نے ان کی بیٹی کو ایک جذباتی خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے بچی سے بڑے ہونے پر اپنے والد کی شہادت کو اپنا نور اور غرور بنانے کو کہا ہے۔
ضلع کلکٹر جتیندر سونی نے معصوم کو لکھے گئے خط میں کہا، ‘بٹیا آرو، جب تم بڑی ہو کر ملک کے شہیدوں کے بارے میں سنوگی تو تمہیں فخر ہو گا۔ تم اپنے شہید والد کی انگلی پکڑ کر بڑی نہیں ہوگی مگر ان کی شہادت کے قصے تمہیں روز سننے کو ملیں گے۔ جب بھی ان کی یاد آئے تو یاد رکھنا کہ کچھ محرومی چبھتی ہے، مگر تمہارے باپ کی طرح ملک کے لئے قربان ہونے کا اعزاز سب کو نصیب نہیں ہوتا۔ ‘
سونی نے لکھا، ‘نہ صرف اس خطے کے لوگوں بلکہ ملک کے ہر ذمہ دار اور سمجھدار شہری کی دعائیں اور آشیرواد آپ کے ساتھ ہیں۔ تم خوب پڑھنا اور اپنے باپ کی شاندار شہادت کو اپنا نور اور غرور بنانا۔
کلیکٹر نے اپنے خط میں یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اس طرح معصوم آرو نے لوگوں کی توجہ کھینچ کر انہیں جذباتی بنا دیا۔ فیس بک پر یہ خط شئیر کرتے ہوئے ضلع کلیکٹر نے لکھا، ‘آپ بغیر روئے شہید کے تابوت پر بیٹھ گئیں اور اس پر لیٹ گئیں۔ اس سے کچھ لمحے پہلے آپ نے اپنے والد کا چہرہ دیکھا تھا۔ یہ بہت جذباتی منظر تھا۔ میں اور فوج کے تمام افسران تمھیں دیکھ رہے تھے، سبھی الگ الگ طرح سے سوچ رہے ہوں گے مگر سوچ کا مرکز تمہاری معصومیت اور تمہارے شہید باپ تھے۔