بریلی کی ندا خان کے خلاف فتوی جاری کر کے انہیں اسلام سے خارج کئے جانے پر سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ معاملہ میں ندا کے حق میں مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ اسلام سے نکالنے کا کسی کو کوئی حق نہیں ہے۔ اسلام میں مردوں اور عورتوں کو برابر کے حقوق میسر ہیں۔
اگر کسی کو مذہب کے بارے میں کوئی بھی کنفیوزن ہو تو پھر علماء سے بات کریں۔ ساتھ ہی مولانا نے کہا کہ عوامی طور پر کسی کو بھی اسلام کی تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
دراصل، تین طلاق کے خلاف آواز بلند کرنے والی بریلی میں اعلیٰ حضرت خاندان کی بہو رہی ندا خان کے خلاف فتویٰ جاری کیا گیا ہے۔ عالمی شہرت یافتہ درگاہ اعلیٰ حضرت کے دارالافتا سے ندا خان کے خلاف یہ فتویٰ جاری ہوا ہے۔ فتویٰ میں ندا خان کو اسلام سے خارج کر دیا گیا ہے۔ یہی نہیں، ندا خان کا حقہ پانی بند کر کے یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ اس سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا بھی حقہ پانی بند کر دیا جائے گا۔ فتویٰ کے مطابق، ندا خان کے بیمار پڑنے پر اب اسے کوئی دوا بھی نہیں دے سکے گا۔ یہی نہیں ان کے مرنے کے بعد ان کی نماز جنازہ پڑھنے اور قبرستان میں ان کی تدفین پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔
دوسری طرف، ندا خان نے اس فتوی کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے اور کہا کہ ملک میں دو عدالتیں ایک ساتھ نہیں چل سکتیں۔ ندا خان نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے، جہاں دو عدالتیں ایک ساتھ نہیں چل سکتیں۔ ندا نے کہا کہ جہاں تک شریعت کی بات ہے تو پہلے وہ اپنے گھر جا کر وہاں شریعت نافذ کریں اور پھر عوام پر لاگو کریں۔