کیا کسی بھی ملک کا میڈیا یا آرٹ اور فن اس کے معاشرے کا آئینہ بن سکتا ہے؟ شاید ہاں بھی اور نہیں بھی۔
ہاں، اس لیے کیونکہ انڈیا کے موجود حالات میں جہاں ہندو قوم پرست اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو یا تو طاقت اور پیسے کہ بل پر یا پھر خوف وہراس پھیلا کر دبانے کی کوشش کرتے ہیں پھر بھی کچھ جرات مند لوگ بے حوف و خطر اپنی بات کہنے یا آواز بلند کرنے میں ذرا نہیں ہچکچاتے۔
ایسے ہی لوگو ں میں فلمساز ابھینو سنہا کا نام بھی شامل ہے۔ ابھینو سنہا کی فلم ‘ملک’ اگلے ہفتے رلیز ہونے والی ہے جو دہشت گردی، مسلمان اور ان کی حب الوطنی پر سوال اٹھانے والوں سے سوال کرتی نظر آتی ہے۔
بحر حال ابھینو کی اس جرات پر انھیں مسلمانوں کا ہمدرد اور ملک دشمن کہا جا رہا ہے فلم کے ٹریلر کی رلیز کے موقعے پر ابھنیو کا کہنا تھا کہ کسی بھی انڈین مسلمان کو کسی کے سامنے یہ ثابت کرنے ضرورت کیوں ہو کہ وہ اپنے وطن سے محبت کرتا ہے یا نہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ دوسری جانب ‘آج انڈیا میں ہندو کو یہ ثابت کرنا پڑ رہا ہے کہ ان کو اپنے دھرم سے کتنی محبت اور وہ دوسرے کے مذہب سے کتنی نفرت کرتے ہیں۔