امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ یہ “محسوس” کرتے ہیں کہ ایرانی قیادت “بہت جلد” امریکا کے ساتھ بات چیت کرے گی۔
منگل کے روز فلوریڈا میں ایک خطاب کے دوران ٹرمپ کا کہنا تھا کہ “میں امید کرتا ہوں کہ ایران کے حوالے سے معاملات اچھی ڈگر پر چلیں گے۔
اس وقت اُن کے بہت سے مسائل ہیں اور میں محسوس کر رہا ہوں کہ وہ ہم سے بہت جلد بات چیت کریں گے… یا شاید نہ کریں، اس میں بھی کوئی حرج نہیں”۔
اس سے قبل ایران کے وزیر داخلہ عبد الرضا رحمانی فضلی نے امریکی صدر کی جانب سے بات چیت کی پیش کش کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا بھروسے کے قابل نہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی فارس کے مطابق فضلی نے کہا کہ “جب امریکا متکبّرانہ اور یک طرفہ طور پر جوہری معاہدے سے علاحدہ ہو گیا تو پھر اس ملک پر کس طرح بھروسہ کیا جا سکتا ہے”۔
ادھر ایرانی نیوز ایجنسی مہر نے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی مطہری کے حوالے سے بتایا کہ “مذاکرات کا تو تصوّر بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یہ واضح ہتک ہو گی”۔
ایرانی صدر حسن روحانی کے مشیر نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ امریکا کے ساتھ کوئی بھی بات چیت چڑھائی میں کمی اور جوہری معاہدے کی طرف واپسی سے شروع ہو گی۔
ادھر امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیذر نوورٹ نے ایک مختصر پریس کانفرنس میں بتایا کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو یہ پہلے کہہ چکے ہیں کہ ٹرمپ مسائل کے حل کے لیے بین الاقوامی رہ نماؤں کے ساتھ ملاقات کی خواہش رکھتے ہیں، ان میں ایرانی عہدے داران بھی شامل ہیں۔ البتہ نوورٹ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن ایرانی برتاؤ میں تبدیلی دیکھنا چاہتا ہے لیکن “اہم بات یہ ہے کہ ہم بیٹھ کر اس بات چیت کے لیے تیار ہوں”۔