گیارہ ستمبر 2001ء کو امریکا کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون کی عمارتوں پر حملوں کے بعد پہلی بار القاعدہ کے بانی مقتول اسامہ بن لادن کی والدہ عالیہ غانم کے تاثرات منظرعام پر آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اوائل عمری میں میرے بیٹے کو اسلام پسندوں نے ذہنی طور پر یرغمال بنا لیا تھا اور انہیں برین واش کیا گیا۔
برطانوی اخبار ’گارڈین‘ میں شائع ہونے والے عالیہ غانم کے تازہ تاثرات میں ان کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے اسامہ بن لادن کی جدہ میں دوران طالب علمی اخوان المسلمون کے روحانی مشیر کہلوانے والے ڈاکٹرعبداللہ عزام کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ بن لادن شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی میں اس وقت اکنامک کے طالب علم تھے۔
ناپسندیدہ سرگرمیوں کی وجہ سے سعودی حکومت نے عبداللہ عزام کو ملک سے بے دخل کر دیا تھا۔ بعد ازاں وہ اخوان المسلمون کے روحانی پیشوا بن گئے۔
عالیہ غانم کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کو اس وقت ذہنی طور پر یرغمال بنایا گیا جب اس کی عمر بیس سال کے لگ بھگ تھی۔ اسے برین واش کیا گیا۔ بیس سال تک عمر میں ہمیں اسامہ بن لادن ایک اور شخصیت جب کہ اس کے بعد ایک نیا شخص دکھائی دیتا ہے۔
بن لادن کی شامی نژاد والدہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بچپن شام کے شہر اللاذقیہ میں بسر کیا۔ سنہ 1950ء کے وسط میں ان کا خاندان سعودی عرب منتقل ہو گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن نے خاندان کی مخالفت کے باوجود اپنے سرمائے کا ایک بڑا حصہ افغانستان جنگ پر صرف کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جہادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی وجہ سے اسامہ بن لادن کو خاندان کے دوسرے افراد کی مخالفت کا سامنا تھا۔ ان کی اپنے خاندان کے ساتھ آخری ملاقات 1999ء میں افغانستان کے شہر قندھار کے قریب ہوئی جہاں بن لادن مقیم تھے۔
خیال رہے کہ عالیہ غانم نے سنہ 1960ء میں اپنے شوہر اور بن لادن کے والد سے طلاق لے لی تھی۔ یہ طلاق بن لادن کی پیدائش کے تین سال کے بعد ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے محمد العطاس نامی ایک کاروباری شخص کے ساتھ شادی کی۔
’گارڈین‘ کے مطابق بہت پہلے سے بن لادن پوری دنیا میں انسداد دہشت گردی کا پہلا ہدف بن گئے تھے۔ انہوں نے سعودی عرب کے شہریوں کو مشرق اور مغرب کے درمیان دیوار بنانے کی کوشش کی۔
اخبار نے برطانوی انٹیلی جنس کے ایک افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ بن لادن نے نائن الیون کے حملوں کے لیے قصدا سعودی جنگجوؤں کا استعمال کیا۔ انہیں یقین تھا کہ سعودیوں کے ذریعے امریکا پر حملہ کرانے سے مغرب سعودی عرب کا نظام تل پٹ کردے گا۔ وہ عملا ایک نئی جنگ شروع کرنے میں تو کامیاب ہوگیا مگر وہ جنگ جس کی اسامہ بن لادن کو توقع تھی شروع نہیں ہوئی۔