میڈیا رپورٹوں کے مطابق ڈنمارک میں حکام نے مقامات عامّہ پر نقاب پہننے پر پابندی کے نئے قانون کی خلاف ورزی کرنے کے حوالے سے جمعے کے روز ایک 28 سالہ نوجوان لڑکی پر جرمانہ عائد کیا۔
پولیس اہل کار ڈیوڈ بورکرسن نے ایک خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ جمعے کے روز نورشلان علاقے کے شمال مشرق میں ایک شاپنگ سینٹر پر پولیس کو طلب کیا گیا جہاں ایک نوجوان لڑکی کا اُس عورت کے ساتھ جھگڑا ہو رہا تھا جس نے لڑکی کے چہرے سے نقاب نوچ ڈالا تھا۔ بورکرسن کے مطابق “جھگڑے کے دوران لڑکی کا نقاب گر گیا تھا تاہم ہمارے پہنچنے تک وہ اسے دوبارہ لگا چکی تھی”۔
پولیس نے مذکورہ لڑکی کی نقاب پہنے ہوئے تصویر لے لی اور پھر شاپنگ سینٹر کے ایک کیمرے سے جھگڑے کی وڈیو بھی حاصل کر لی۔
بعد ازاں نوجوان لڑکی کو آگاہ کر دیا گیا کہ اُس پر ایک ہزار کورون (156 ڈالر) جرمانہ عائد کیا گیا ہے جس کا چالان اُسے بذریعہ ڈاک موصول ہو جائے گا۔ پولیس نے لڑکی سے مطالبہ کیا کہ یا تو وہ نقاب اتار دے اور یا پھر اس مقام عامّہ سے کوچ کر جائے۔
بورکرسن کے مطابق لڑکی نے کوچ کرنے کا اختیار استعمال کیا۔
یکم اگست 2018ء سے ڈنمارک میں متنازعہ قانون نافذ العمل ہو گیا ہے جس کے مطابق مقامات عامہ پر برقع یا نقاب پہننے پر پابندی ہے۔
مقامات عامہ پر برقع یا نقاب )جس میں صرف آنکھیں ظاہر ہوتی ہیں) پہننے پر ایک ہزار کورون جرمانہ ہو گا۔ اس خلاف ورزی کو دُہرانے پر جرمانہ 10 ہزار کورون تک ہو سکتا ہے۔
پابندی کے قانون میں چہرہ چھپانے کے دیگر ذرائع بھی شامل ہیں مثلا مصنوعی داڑھی یا پھر ایسا ماسک جس میں صرف آنکھیں نظر آتی ہوں۔
انسانی حقوق کے کارکنان نے اس پابندی کو خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے جب کہ قانون کا دفاع کرنے والے حلقوں کا کہنا ہے کہ اس سے مسلمان مہاجرین زیادہ بہتر صورت میں ڈنماک کے معاشرے میں ضم ہو سکیں گے۔
خواتین کا نقاب یورپ میں ایک حسّاس موضوع بن چکا ہے اور بلیجیم، فرانس اور جرمنی پہلے ہی نقاب پہننے پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔