سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی اہلیہ طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کرگئیں۔
نواز شریف کی اہلیہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں اور لندن کے ایک نجی ہسپتال ہارلے اسٹریٹ کلینک میں زیرِ علاج تھیں۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں جاری خبروں کے مطابق نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی تصدیق کردی۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ وہ پہلی دستیاب فلائٹ سے لندن روانہ ہوں گے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کلثوم نواز کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومتِ پاکستان کلثوم نواز کے اہلِ خانہ اور لواحقین کو ہر قانون کے مطابق تمام سہولیات فراہم کرے گی۔
ان کی تدفین اور آخری رسومات کہاں ادا کی جائیں گی، اس حوالے سے ابھی تک کچھ نہیں بتایا گیا۔
خیال رہے کہ بیگم کلثوم نواز کافی عرصے سے علیل تھیں اور انہیں علاج کے لیے لندن منتقل کیا گیا تھا۔
22 اگست 2017 کو لندن میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کے گلے میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔
بعد ازاں یکم ستمبر 2017 کو لندن میں کلثوم نواز کے گلے کی کامیاب سرجری مکمل ہوئی تھی۔
جس کے بعد 20 ستمبر کو سابق وزیر اعظم کی اہلیہ کی لندن میں کینسر کے مرض کی تیسری سرجی ہوئی تھی۔
اس کے بعد کلثوم نواز کی طبیعت کچھ بہتر ہوئی تھی تاہم رواں سال میں ان کی طبیعت ایک مرتبہ پھر خراب ہوگئی تھی۔
رواں سال جون کے مہینے میں کلثوم نواز کو اچانک دل کا دورہ پڑا تھا، جس کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم بیگم کلثوم نواز کی عیادت کرنے اور ان کے ساتھ عید منانے لندن پہنچے تھے۔
ابتدائی طور پر کلثوم نواز کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا تھا کہ ان کی والدہ کی طبیعت میں کچھ بہتری آئی ہے، تاہم بعدازاں ان کی حالت پھر سے بگڑ گئی تھی اور وہ وینٹی لیٹر پر ہی زیر علاج تھیں۔