علی گڑ ھ : بابری مسجد کی شہادت کے بعد ملک کے مسلمان میں خوف و دہشت کاماحول پایا جانے لگا تھا ۔ لیکن اس کے بعد یہاں کے مسلمانوں کواپنی آواز اٹھانے کیلئے اپنی تنظیم کی ضروت محسوس ہونے لگی ۔ نام نہاد سیکولر پارٹیو ں کو اپنے ہندو ووٹ بنک چلے جانے کاڈر تھا ۔
لیکن مظلوم تو مظلوم ہی ہے اس کو اپنی آواز اٹھانے کیلئے میدان میں آنا ہی پڑا جو ایک بہت بڑا ذہنی انقلاب تھا ۔ ان خیالات کا اظہار رہائی منچ کے کنوینر راجیو یادو نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تاریخی اسٹریچی ہال میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔راجیو یادو نے نوجوانو ں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیرر پالیٹکس اسٹیٹ اسپانسر ہوتی ہے ۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں آئی ایم کا بہت شہرا ہے ۔ لیکن خاص بات یہ ہے کہ ملک میں اتنی ایجنسیاں ہیں اس کے علاوہ محکمے سراغ رسانی پولیس کے پاس سارے وسائل موجود ہیں لیکن اس کے باوجود آئی ایم کو کون چلاتاہے اس کا کوئی بھی پتہ نہیں لگا سکا ۔اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ملک میں آئی ایم نام کا کچھ بھی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیمی کا نام کثرت استعمال کے بعد ایک نیانام چاہئے تھا اس کے باعث حکومت کی منشاپر ایس آئی ایم آئی (سیمی ) کے پہلے او رآخر کا آئی ہٹاکر صرف آئی ایم بنایاگیا ہے ۔تا کہ ان پر انگلی نیا اٹھے اور لوگوں کا یقین بنا رہے ۔ راجیو یادو نے کہا کہ سازش کے تحت اب پڑھے لکھے مسلم نوجوانوں کو سازش کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی نے ایک بار کہا تھا کہ مدارس اسلامیہ میں دہشت گردی کی ٹریننگ دی ہے ، جس کے بعد ملک کے متعدد مدارس پر نظر رکھی جانے لگی ہے لیکن سچ توسچ ہے مدارس اسلامیہ میں ایسا کچھ نہیں ملا۔ راجیو نے کہا کہ حکومت کا منشا یہ ہے کہ کوئی بھی داڑھی ٹوپی والا لیپ ٹاپ استعمال کرتا ہوا نظر نہ آئے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے نوجوانو ں کو گرفتار کیا جاتا تھا او رجھوٹے کیس میں انہیں جیل بھیج دیا جاتاتھا ۔اکثر بے قصور نوجوان عدالت سے بری ہو جا تے تھے ۔ لیکن اب طریقہ کار بدل گیا ہے اب سیدھا ان کا انکاؤنٹر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک خاص مشن کے تحت منو وادی لفظ دلت مٹانے میں لگے ہیں تاکہ لوگوں میں یہ احساس نہ رہے کہ وہ دلت ہیں ۔