کچھ عرصے پہلے طبی ماہرین نے بتایا تھا کہ پاکستان میں 40 سے 50 سال کی عمر کی 30 سے 40 فیصد خواتین اس کینسر سے متاثر ہورہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ خواتین میں ہلاکتوں کی دوسری سب سے بڑی وجہ چھاتی کا کینسر ہی ہے کیونکہ ہر 9 میں سے ایک خاتون میں اس جان لیوا مرض کا خطرہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ خواتین کو 40 سال کی عمر کے بعد سالانہ جبکہ 20 سال کے بعد ہر تیسرے سال اپنا تفصیلی طبی معائنہ کرانا چاہیئے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 2018 کے دوران 6 لاکھ سے زائد افراد کا اس کینسر کے نتیجے میں ہلاک ہونے کا امکان ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ اگر آغاز میں ہی اس کینسر کی تشخیص ہوجائے تو اس کا علاج آسانی سے ممکن ہے جبکہ کچھ عادات کو اپنا کر بھی اس کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
ورزش
ورزش کے متعدد فوائد ہیں، یعنی خون کی شریانوں کی صحت بہتر بنانے سے لے کر مزاج خوشگوار بنانے تک۔ مگر ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانا بریسٹ کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی کم کرتا ہے۔ ورزش سے جسمانی ورم کم ہوتا ہے، جسمانی دفاعی نظام بہتر جبکہ جسمانی چربی کم ہوتی ہے اور یہ سب عناصر بریسٹ کینسر کا خطرہ کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ ہر ہفتے 300 منٹ تک جسمانی طور پر متحرک رہنا بریسٹ کینسر کی روک تھام میں مدد دیتا ہے۔
فائبر سے بھرپور غذائیں
فائبر ایسا جز ہے جو جسم جذب اور ہضم نہیں کرپاتا، مگر پھر بھی وہ نظام ہاضمہ بہتر بنانے، کولیسٹرول کنٹرول کرنے اور جسمانی وزن کم کرتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین فائبر سے بھرپور غذاﺅں کا زیادہ استعمال کرتی ہیں، ان میں بریسٹ کیسنر کا خطرہ 25 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
چربی کا کم استعمال
حالیہ طبی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ جو خواتین کم چربی والی غذاﺅں کا استعمال کرتی ہیں، ان میں بریسٹ کینسر سے موت کا خطرہ 22 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ تحقیق میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس قسم کی غذا کینسر کا خطرہ کیوں کم کرتی ہے تاہم محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کی غذا ممکنہ طور پر جسمانی وزن کم کرتی ہے جس سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
تمباکو نوشی سے گریز
تمباکو نوشی کو عام طور پر پھیپھڑوں کے کینسر سے جوڑا جاتا ہے، مگر کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا ہے کہ سیگریٹ نوشی بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھانے کا باعث بھی بنتی ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ خطرہ ان خواتین میں زیاد ہوتا ہے جو کم عمری سے ہی اس عادت کی شکار ہوں، کیونکہ سیگریٹ ہارمونز کے نظام کو متاثر کرتی ہے۔
مناسب نیند
نیند کی کمی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اور اس کی وجہ سے بریسٹ کینسر کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کی کمی خواتین میں بریسٹ کیسنر کا خطرہ بڑھاتی ہے۔