عراق کے نو منتخب صدر برہم صالح نے کہا ہے کہ ملک کی ارضی سالمیت اور خود مختاری کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے۔
عراقی پارلیمنٹ نے کثرت آرا سے کردستان پیٹریاٹک یونین کے نامزد کردہ امیدوار برہم صالح کو ملک کا نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ میں منگل کے روز ہونے والی رائے شماری کے دوسرے مرحلے میں دو سو انیس ووٹ لے کر برہم صالح ملک کے صدر منتخب ہوگئے۔
ان کا مقابلہ فواد حسین سے تھا تاہم پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار ایک تہائی اکثریت حاصل نہیں کرپایا تھا۔
برہم صالح تبدیلی پسند سیاستدان تصور کیے جاتے ہیں اور ان کی عمر اٹھاون برس ہے۔
عراقی صدر برہم صالح نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد کہا کہ وہ تمام عراقیوں کے صدر ہیں اور پوری غیر جانبداری کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش کر یں گے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ ملک کی ترقی و پیشرفت کی خاطر تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر کر چلیں اور سب کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے پارلیمنٹ کے دو بڑے دھڑوں، سائرون اور الفتح کے مشترکہ امیدوار عادل عبدالمہدی کو ملک کا وزیر اعظم نامزد کرتے ہوئے کابینہ کی تشکیل کا حکم جاری کر دیا۔
آئین کے تحت نامزد عراقی وزیراعظم کو ایک ماہ کے اندر کابینہ کی تشکیل اور پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا ہوگا۔
عادل عبد المہدی مجلس اعلی اسلامی عراق کے سرکردہ رہنماؤں میں سے ہیں جو سن دو ہزار پانچ سے دو ہزار گیارہ تک عراق کے نائب صدر بھی رہے ہیں۔ وہ عراق میں آمریت کے خاتمے کے بعد بننے والی عبوری حکومت میں وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔
عادل عبدالمہدی سن دو ہزار پانچ میں بھی وزارت عظمی کے امیدوار تھے تاہم عراقی نیشنل الائنس کی اندرونی ووٹنگ میں صرف ایک ووٹ کی کمی کے باعث ان کے مد مقابل امیدوار نوری المالکی کو وزارت عظمی کے عہدے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
عراق میں بعث پارٹی کی آمریت کے خاتمے کے بعد بننے والے عراقی آئین کے تحت ملک کا صدر کرد اور وزیراعظم شیعہ اور اسپیکر اہلسنت برادری سے منتخب کیا جاتا ہے۔
عراق میں پارلیمانی انتخابات بارہ مئی دو ہزار اٹھارہ کو کرائے گئے تھے جس میں سائرون، الفتح اور موجودہ وزیراعظم حیدر العبادی کے النصر اتحاد نے بالترتیب چون، سینتالیس اور تینالیس ووٹ حاصل کے تھے۔