نئی دہلی : مہم جنس استحصال کے خلاف شروع ہوئی می ٹو مسلسل زور پکڑتی جارہی ہے ۔کئی خواتین تفریح او رمیڈیا کی د نیا میں ہوئے جنسی استحصال سے متعلق اپنے تجربات شیئر کئے ہیں ۔ گذشتہ کئی سالوں میں مبینہ طور پر جنسی استحصال کا شکا رہوئیں خواتین نے اپنے مبینہ گنہگاروں کے نام ظاہر کئے ہیں ۔جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایسے لوگوں کے نام کا سلاب آگیا۔ اس ضمن میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ ایم جے اکبر کا نام بھی سامنے آرہا ہے ۔
ایم جے اکبر پر چار خواتین کے جنسی استحصال کا الزام عائد کیا جارہا ہے ۔ سب سے پہلے صحافی پریا رمانی نے گذشتہ سال میگزین کیلئے ایک اسٹوری میں بغیر ان کا نام لئے ا س غلط حرکت کے بارے میں لکھا تھا ۔ ان انہوں نے ایک ٹوئیٹ کے ذریعہ اس کا اعلان کیا ہے ۔ واضح رہے کہ مسٹر ایم جے اکبر دی ٹیلی گراف ، ایشین ایج او ردی سنڈے گارجین جیسے مشہور اخبارات کے ایڈیٹر رہ چکے ہیں ۔ فی الحال وہ بی جے پی کے رکن راجیہ سبھا ہیں او رمرکزی وزیر مملکت کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں ۔
اپنے آرٹیکل میں رمانی نے لکھا ہے کہ اکبر فون پر فحش باتیں کرنے ، مسیج کرنے ، بے ہودہ کمینٹس دینے میں ماہر ہیں ۔‘‘ فی الحال ایم جے اکبر نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔ وہ اس وقت نائجریا میں ہیں ۔ اسی دوران اس پر سشما سوراج نے خاموشی اختیار کرلی ہے ۔ وزارت خارجہ میں انڈیا فار ہیومینٹی کے آغاز کے موقع پر پروگرام ختم ہونے کے بعد صحافیوں نے جب سوشل میڈیا میں جاری ’می ٹو‘مہم میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ مسٹر اکبر پرالزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر سشما سوراج نے کچھ بتائے بغیر چلی گئیں ۔