بریلی سے ایک عجیب وغریب معاملہ سامنے آیا ہے۔ تین طلاق کے بعد شوہربیوی میں مصالحت ہوگئی۔ دوبارہ ساتھ رہنے کے لئے بیوی نے ایک بزرگ سے حلالہ کیا، لیکن اب موجودہ شوہراسے طلاق دینے کوتیارنہیں ہے۔
پریشان لڑکی نے مرکزی وزیربرائے اقلیتی امورمختارعباس نقوی کی بہن فرحت نقوی سے انصاف کے لئے مدد طلب کی ہے۔ اب خاتون خلا لینے کی سوچ رہی ہے تاکہ گھردوبارہ بس جائے۔
تین طلاق اورحلالہ پربحث کے بعد بھی دونوں پرکوئی اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔ بریلی کے تازہ معاملے سے یہ ظاہرہوجاتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اتراکھنڈ کے باشندہ عقیل احمد کی بیٹی جوہی کا نکاح محمد جاوید کے ساتھ سال 2010 میں ہوا تھا۔ جوڑے کے دوبیٹے ہوئے، وقت کے ساتھ دونوں میں لڑائی ہونے لگی اورنوبت طلاق کی آگئی۔
سال 2013 میں دونوں کا طلاق ہوگیا۔ حالانکہ اس کے بعد دونوں کوغلطی کا احساس ہوا۔ دوبارہ نکاح کے لئے شوہر- بیوی نے پوری فیملی کا اتفاق ہوگیا۔ لڑکی کی بریلی کے ایک 65 سالہ بزرگ کے ساتھ حلالہ کی رسم ہوئی۔ بزرگ نے حامی بھری کہ وہ طلاق دے دے گا، لیکن حلالہ کے بعد اس کی نیت بدل گئی اوراس نے طلاق دینے سے انکار کردیا۔
پہلی شادی سے اس جوڑے کے دو بیٹے ہیں اورطلاق کے بعد سے ایک بیٹا ماں اورایک والد کے پاس رہ رہا ہے۔ متاثرہ کے باربارمطالبہ کے باوجود بزرگ کے طلاق سے انکار کرنے پرمعاملہ گرم ہوگیا ہے۔ متاثرہ نے مرکزی وزیرمختارعباس نقوی کی بہن فرحت نقوی سے انصاف کے لئے مدد کی گہار لگائی ہے۔ خلا کراکرلڑکی کو ناپسند رشتے سے آزاد کرانے کا منصوبہ تیارکیا جارہا ہے۔
بہرحال اس پورے معاملے کے بعد علمائے کرام کوحلالہ اورخلا دونوں طریقوں پرغورکرنا ہوگا کہ کیا یہ لڑکیوں کے ساتھ انصاف ہے؟ اس واقعہ کے بعد اس بات کی امید کی جارہی ہے کہ اسلامی شریعت کا لحاظ رکھتے ہوئےعلمائے کرام اس پرغورکریں گے اورکسی نتیجے پرپہنچنے کی کوشش کریں گے۔