کیلیفورنیا : نیچر جیو سائنس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق مریخ کی مٹی میں آکسیجن موجود ہے ۔ یہ بات حالیہ دو اہم دریافتوں سے بھی ثابت ہوتی ہے ۔ اول مریخ پربھیجے گئے خلائی روبوٹ ‘کیوروسٹی’ نے چند پتھر دیکھے ہیں جو بھرپور آکسیڈائزڈ ہیں یعنی آکسیجن سے بھرپور ہیں۔
شاید یہ عمل بار بار پانی کے اندرونی رساؤ کی وجہ سے عمل پذیر ہوا ہوگا۔ حالیہ چند برس میں زمین کے پڑوسی سیارے مریخ پر کسی نہ کسی صورت میں موجود حیات کی نئی بحث چل پڑی ہے لیکن اب ماہرین کہہ رہے ہیں کہ سرخ سیارے پر زندگی جاننے کے لیے اس کی مٹی کے اندر جھانکنا ہوگا کیونکہ وہاں آکسیجن کی مناسب مقدار دریافت ہوئی ہے ۔دوم مریخ پر نمکین پانی کے ذخائر بھی ملے ہیں جہاں آکسیجن بھرپور مقدار میں ہوسکتی ہے ۔ سائنس داں اسی بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ مریخ کی مٹی تلے موجود آکسیجن کی مقدار سادہ حیات کے لیے بہت کافی ہوسکتی ہے ۔
پیساڈینا ، کیلی فورنیا میں واقع مشہور جیٹ پروپلشن لیبارٹری (جے پی ایل) سے وابستہ سائنسداں ولاڈا اسٹاکن کووچ کہتے ہیں-‘ ‘ ہم نے مریخ کے مختلف مقامات پر حیرت انگیز دریافتیں کی ہیں جو نمکین پانی کے ذخائر کی صورت میں موجود ہیں۔ ان میں خرد نامیہ (مثلاً بیکٹیریا) یہاں تک کہ اسفنج تک کی نشوونما کے لیے آکسیجن کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے جو سادہ جانداروں کوآسانی سے زندہ رکھ سکتی ہے ۔ لیکن ماہرین نے کہا ہے کہ اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ انہوں نے مریخ پر زندگی دریافت کرلی ہے بلکہ صرف اس کے امکان کو ظاہر کیا ہے اور اگر حیات کسی صورت میں موجود بھی ہے تب بھی اس کی آزمائش کی کوئی ٹیکنالوجی ہمارے پاس نہیں ہے تاہم اس ضمن میں 2020 میں ناسا ایک اور جدید ترین روبوٹ مریخ پر بھیجے گا۔ ماہرین کے مطابق مریخ کے قطب جنوبی میں نمکین پانی کی جھیلیں ہوسکتی ہیں یہی وجہ ہے کہ مریخ پر زندگی کے لیے پانی اور آکسیجن پر بھرپور غور کیا جارہا ہے ۔