عراق کی پارلیمنٹ نے رائے شماری کے دوران وزیراعظم عادل عبدالمہدی کی طرف سے تجویز کردہ 22 وزراء میں سے 14 کی توثیق کر دی ہے۔
پارلیمنٹ کی جانب سے توثیق کے بعد تجویز کنندہ وزراء میں سے نصف سے زاید نے حلف بھی اٹھالیا۔
پارلیمنٹ کے شعبہ اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر محمد علی الحکیم کو وزارت خارجہ، ثامر الغضبان کو پٹرولیم، فواد حسین کو خزانہ، ڈاکٹر محمد ھاشم عبدالمجید کو تجارت کا قلم دان سونپا گیا ہے۔
اسی طرح نعیم الربیعی کو ٹیلی کمیونیکیشن،بنکین رایکانی کو ہائوسنگ، صالح الحسنی کو زراعت، احمد العبیدی کو سپورٹس وامور نوجوانا، ڈاکٹر علاء العوان کو صحت اور صالح الجبوری کو صنعت کی وزارت دی گئی ہے۔
باسم الربیعی وزیر محنت، ڈاکٹر لوئی الخطیب بجلی، جمال العادلی آبی وسائل اور عبداللہ اللعیبی کو ٹرانسپورٹ کی وزارت دی گئی۔
درایں اثناء پارلیمنٹ میں کابینہ کے اعتماد کے ووٹ کے لیے ہونے والی رائے شماری کے موقع پر البصرہ گورنری کے ارکان پارلیمنٹ نے بائیکاٹ کی بھی دھمکی دے رکھی تھی۔ البصرہ کےارکان کا کہنا ہے کہ کابینہ میں ان کےعلاقے کو کوئی نمائندگی نہیں دی گئی۔ انہوں نے دوبارہ سڑکوں پر آنے اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کی دھمکی دی۔
اسامہ النجیفی کی قیادت میں قائم اتحاد نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ عبدالمہدی کی حکومت میں شامل نہیں ہوں گے بلکہ وہ اپوزیشن میں رہ کر اپنا کردار ادا کریںگے۔
عراقی تجزیہ نگار ھشام الھاشمی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتےہوئے کہا کہ عادل عبدالمہدی کی کابینہ میں تین قدریں مشترک ہیں۔وزراء ان کے دوست ہیں یا ان کے قریبی رشتہ داروں پر مشتمل ہیں۔ ان کی موجودگی میں مستقبل میں کسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں۔ کابینہ کی اعتماد سازی کے لیے ہونے والی رائے شماری کے موقع پر ایوان میں 220 ارکان موجود تھے۔ اس موقع پر ایوان میں کابینہ کے 22 وزراء کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی تھی جن میں سے 14 کی توثیق کی گئی۔