بلند شہر:اترپردیش کے بلند شہر میں اپنی بیگم کی یاد میں منی تاج محل کا تعمیر کرنے کے بعد سرخیوں میں آئے فیض الحسن قادری کو سنیچر کو اپنی بیوی کی قبر کے بغل میں سپرد خاک کر دیاگیا۔
بلند شہر کے ڈبائی قصبہ علاقے کے کسیرکلا گاؤں کے رہنے والے فیض الحسن قادری محکمہ ڈاک میں پوسٹ ماسٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوکر گاؤں میں ہی بیوی کے ساتھ اپنی زندگی گذار رہے تھے ۔ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی، ان کی بیگم اکثر بیمار رہنے لگی تھی۔ سال 2011 میں ان کی بیوی تجملی بیگم کا انتقال ہوگیا۔ فیض الحسن نے عزم کیا کہ وہ اپنی بیوی کی یاد میں شاندار مقبرہ بنائیں گے ۔ انہوں نے 24 دسمبر 2011 کو اپنی ذاتی زمین پر منی تاج محل بنانا شروع کر دیا۔ بیوی کی قبر کے برابر اپنی قبر کی جگہ چھڑوا رکھی تھی۔
اس منی تاج محل کو دیکھنے کے لیے ملک و بیرون ملک سے بھی سیاح کسیرکلا گاؤں میں آنے لگے ہیں۔ اس منی تاج محل پر”دی رئیل تھنک” نام کی ایک ڈاکیومنٹری بھی بنائی گئی جو ملک و بیرون ملک میں کافی دلچسپی سے نہ صرف دیکھی گئی بلکہ ڈاکیومنٹری بننے کے بعد مسٹر قادری کا نام بھی سرخیوں میں آگیا۔
اسی ڈاکومنٹری کے ترسیل کی خبر جب اس وقت کے وزیر اعلی اکھلیش یادو تک پہنچی تو انہوں نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بلند شہر کو مسٹر قادری کے پاس بھیج کر امداد کی خواہش کا اظہار کیا۔ مسٹر فیض الحسن قادری نے کسی بھی قسم کی امداد لینے سے انکار کردیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی ذاتی ملکیت ہے ۔ اس میں وہ حکومت یا عوام کا دخل نہیں چاہتے ہیں۔ مسٹر یادو نے اس وقت کے ڈی ایم بی چنددر کلا کو ان کے گاؤں بھیج کر لکھنؤ میں ملنے کا دعوت نامہ بھیجا تھا۔ مسٹر قادری کولکھنؤ میں وزیر اعلی اکھلیش یادو نے ان کو اعزاز سے نوازہ تھا۔
اس دوران فیض الحسن قادری نے وزیر اعلی سے اپنی بقیہ زمین پر اپنی بیگم کے نام سے کنیا انٹرکالج بنوانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ مسٹر یادو نے ان کی خواہش کی تکمیل کرتے ہوئے انٹرکالج کو منظوری دے تھی۔اب یہ تین منزلہ اسکول بن کر تیار ہے ۔ اس کنیا انٹر کالج کو سرکاری انٹر کالج کا نام دے دیا گیا۔ اپنی بیوی تجملی بیگم کے نام پر رکھنے کے کوشش میں مسٹر قادری نے افسروں کے چکر کاٹے لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔
ان کی تدفین میں شرکت کے لئے بلند شہر کے علاوہ علی گڑھ، دہلی، میرٹھ اور گوتم بدھ نگرکی متعدد سماجی تنظیموں کے لوگ شامل ہوئے تھے ۔ ریاست کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے بھی قادری کے انتقال پر اپنے غم کا اظہار کیا ہے ۔مسٹر قادری گذشتہ وقت بدھ کو گاؤں میں ہی ایک تیز رفتار گاڑی کی زد میں آکر شدید طورزخمی ہوگئے تھے ۔انہیں علی گڑھ میڈیکل کالج میں علاج کے لئے داخل کرایا گیا تھا۔ جہاں جمعہ کو انکا انتقال ہوگیا تھا۔