لکھنؤ: سنیچر کو چوک کے وکٹوریہ اسٹریٹ واقع ناظم صاحب کے امام باڑے سے ۸ ؍ربیع الاول کو چپ تعزیے کا جلوس غمگین ماحول میںعقیدت کے ساتھ برآمدہوا ۔جلوس میں ہاتھی پر شاہی نشان لئے لوگ ، اونٹوں پر عماریاں، امام حسین کی سواری کی نشانی ذوالجناح ، حضرت عباس کی نشانی علم سمیت دیگر تبرکات کی زیارت کرتے ہوئے عقیدت مندوںنے دعائیں مانگیں۔ امام باڑے سے برآمد ہوکر جلوس نخاس ، ٹوریہ گنج ، اشرف آباد ، گردھاری سنگھ انٹر کالج کے سامنے سے منصور نگر ، شیعہ یتیم خانہ ہوتے ہوئے روضہ کاظمین پہنچ کر اختتام پذیر ہوا ۔
لویاروں اب حسین کی رخصت کا روز ہے،
حیدر کے نور عین کی رخصت کا روز ہے،
زہرا کے دل کے چین کی رخصت کا روز ہے،
سلطان مشرقین کی رخصت کا روزہے،
پھر کربلا کی سمت شہ کربلا چلا،
ہادی چلا ، امام چلا ، پیشوا چلا ۔
امام حسین اور ایام عزا کی رخصت بیان کرتے مرثیے ماحول کو غمگین کررہے تھے ۔ آخری رات ہے منھ اشکوں سے دھولینے دو ، آج شبیر پر دل کھول کر رولینے دو ، نقیب نے جیسے ہی نوحے کے یہ بند پڑھے ایام عزا کے آخری چپ تعزیہ کے جلوس میںشامل عقیدت مند خود پر قابو نہ رکھ سکے اور زارو قطار رونے لگے ۔
امام باڑہ ناظم صاحب سے برآمد ہوئے جلوس سے قبل صبح کی نماز کے بعد ہوئی مجلس کو مولانا نے خطاب کیا ۔ مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا نے ایام عزا کی رخصت پر مرثیے اور نوحے کے بندپڑھے تو عزا دار غمزدہ ہوگئے ۔ مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا نے ۱۱ویں امام کی حیات اور شہادت پر روشنی ڈالی تو عزادار اشک بار ہوگئے ۔ مجلس کے بعد امامباڑے سے چپ تعزیے کا جلوس برآمد کیاگیا جس میں دوتعزیے اور دیگر تبرکات کی عقیدت مندوں نے زیارت کی ۔ جلوس اپنے سابقہ مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا صبح تقریبا ساڑھے دس بجے روضہ کاظمین پہنچا جہاں تعزیوں کو سپردخاک کیاگیا ۔ جلوس کے روضہ کاظمین پہنچنے کے بعد ہوئی مجلس کو مولانا مرزامحمد اطہر نے خطاب کیا ۔ مجلس کے بعد ماتمی انجمنیں اپنے علم کے ساتھ نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتی ہوئیں روضہ کاظمین اور کربلا دیانت الدولہ پہنچیں جہاں انجمنوں نے اپنے علم بڑھائے ۔ روضہ کاظمین میںدن بھر ماتمی انجمنوں کے علم کے ساتھ نوحہ خوانی اور سینہ زنی کا سلسلہ جاری رہا۔ دیر رات انجمن کاظمیہ عابدیہ نے نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہوئے اپنا علم روضہ میں بڑھایا۔ جس کے بعد ہوئی الوداعی مجلس کو مولانا مرزا محمد اشفاق نے خطاب کیا ۔
دن بھرجاری رہا مجلس و ماتم کا سلسلہ : ایام عزا کے آخری دن اتوارکو صبح سے ہی مجلس و ماتم کا سلسلہ شروع ہوگیا جو دیر رات تک جاری رہا ۔ سعادت گنج واقع روضہ کاظمین ، کربلا دیانت الدولہ ، رستم نگر واقع درگاہ حضرت عباس ، روضہ فاطمین سمیت شہر کے دیگر امامباڑوں اور عزا خانوںمیں عزاداروں نے مجالس کرکے اپنے امام کو رخصت کیا ۔ درگاہ حضرت عباس میں ہوئی مجلس کو مولانا عباس ناصر سعید عبقاتی نے خطاب کیا ۔ اس کے علاوہ شہر کے دیگر امامباڑوں اور عزا خانوں میں بھی عزاداروں نے مجلس و ماتم کرکے امام کا غم منایا ۔
انجمنوں نے کی علم کے ساتھ نوحہ خوانی : شہر کی ماتمی انجمنوںنے دوپہر بعد سے اپنے علم کے ساتھ نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہوئے محرم کو وداع کیا ۔ ماتمی انجمنیں اپنے علم کے ساتھ نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتی ہوئیں روضہ کاظمین ، کربلا دیانت الدولہ اور درگاہ حضرت عباس پہنچیں ۔ جہاں انجمنوں نے اپنے علم بڑھائے ۔ انجمنوںکی نوحہ خوانی اور سینہ زنی کا دوپہر سے شروع ہوا سلسلہ دیر رات تک جاری رہا ۔ لکھنؤ کے علاوہ شہر کے آس پاس کے اضلاع سے آئی ماتمی انجمنوںنے بھی اپنے علم کے ساتھ نوحہ خوانی اور سینہ زنی کی ۔
عقیدت مندوںنے زیارت کرتے ہوئے مانگی دعائیں : روضہ کاظمین ، کربلا دیانت الدولہ ، درگاہ حضرت عباس سمیت شہر کے دیگر امامباڑوںاور کربلا میں اتوار کو عقیدت مندوں کا تانتا لگا رہا۔ عقیدت مندوں نے روضوں ، امامباڑوں اور کربلا میں زیارت کرکے دعائیںمانگی ۔ عقیدت مندوں کا سلسلہ دیر رات تک جاری رہا ۔