سکھ فسادات 1984 معاملے میں پٹیالہ ہاوس کورٹ نے ایک قصوروارکو عمرقید کی سزا سنائی تودوسرے ملزم کو پھانسی کی سزا سنائی۔ اس معاملے میں قصورواریشپال کوپھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔ عدالت نے دونوں قصورواروں پر35-35 لاکھ کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ 1984 کے سکھ فسادات میں سزائے موت سنائے جانے کا یہ معاملہ ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج اجے پانڈے نے یہ فیصلہ کیا۔ فسادات کے دوران دو سکھوں، اوتارسنگھ اورہردیو سنگھ کے گھرجلانے اورقتل کے معاملے میں 14 نومبرکوپٹیالہ ہاوس کورٹ نے دونوں کوقصوروارقرار دیا۔
قصورنریش سہراوت کو عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے۔ مہیپال پورمیں دوسکھوں کے گھرجلانے اورقتل کے معاملے میں 14 نومبرکوپٹیالہ ہاوس کورٹ نے دونوں کو قصوروارقرار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والے اوتارسنگھ اورہردیوسنگھ کے قتل اورگھرجلانے کے معاملے میں دونوں قصورواروں کوعمرقید کی سزا سنائی۔
فیصلے کے بعد اکالی دل کی لیڈرہرسمرت کوربادل نے ٹوئٹ کیا “انہوں نے قتل کیا، گھرجلائے، آبروریزی کی، آج انہیں پھانسی ہوگی۔ دو قصورواروں کے خلاف آج کے فیصلے نے سکھوں کےبھروسے میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم ٹائٹلر، سجن اوردیگرملزمین کو سخت سزا ملنے کی دعا کرتے ہیں”۔
ایس آئی ٹی جانچ کے بعد آیا فیصلہ
مودی حکومت بننے کے بعد وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے 1984 فسادات معاملے میں ایس آئی ٹی کی تشکیل کی تھی۔ ایس آئی ٹی میں کل تین رکن ہیں۔ چیئرمین انوراگ کمار، ریٹائرڈ ضلع جج راکیش کپور اوردہلی پولیس کے ڈی سی پی کمارگیانیش شامل ہیں۔ ایس آئی ٹی کی میعاد جنوری 2019 تک ہے۔ ایس آئی ٹی نے کئی مقدموں کی دوبارہ جانچ کی۔ یہ پہلا معاملہ ہے جس کی ایس آئی ٹی نے جانچ کی اورکورٹ نے ملزمین کو قصوروارقراردیا۔
اس معاملے میں فیصلہ 15 نومبر کو ہی آنا تھا، لیکن پٹیالہ ہاوس کورٹ نے قصورواروں کی سزاپر استغاثہ اور فریق دفاع کی دلیلیں سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ 20 نومبرتک محفوظ رکھ لیا تھا۔ اطلاع ملی تھی کہ سیکورٹی اسباب سے کسی نامعلوم جگہ سے سزا کا اعلان کیا جائے گا۔
استغاثہ نے ان فسادات کو قتل عام اوردرندگی بتاتے ہوئے قصورواروں کوموت کی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ وہیں فریق دفاع نے اسے عارضی ناراضگی بتاتے ہوئے سزا میں نرمی برتنے کی اپیل کی تھی۔
پٹیالہ ہاوس عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج اجے پانڈے نے نریش سہراو اوریشپال سنگھ کی سزا اورمہلوکین کے اہل خانہ وزخمیوں کومعاوضہ کے موضوع پردلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔