لکھنو:آیت اللہ ابو القاسم الخوئی مرحوم کے پوتے سید الحیدر الخوئی کی لکھنو آمد پر علماء اور دانشوروں کی جانب سے پُر تپاک خیر مقدم کیا گیا۔ لند ن میں مقیم سید الحیدر الخوئی پروفیسر علی خان محمود آباد کی دعوت پر ہندوستان آئے تھے۔ پانچ دنوں کے قیام کے دوران سید حیدر الخوئی نے صرف علماء اور دانشور افراد سے ملاقات کی بلکہ لکھنو اور ریاست محمود آباد کی تاریخی عمارتوں اور روضہ ہائے مقدسہ کو دیکھا بلکہ جلوس ہائے عزا میں بھی شریک ہوئے۔
علماء اوردانشورں سے گفتگو کے دوران خصوصی مہمان یہاں کے تہذیب، تاریخی ورثے اور رواداری سے بہت متاثر ہوئے۔ ان کے اعزاز میں قیصر باغ میں واقع محمود آباد ہائوس میں عشائیہ دیا گیا۔ شہر کے ماہرین قانون سے انہوںنے یہاں کے نظام قانون پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔مہمان خصوصی نے جسٹس شبیہ الحسنین کے ہمراہ الہ آباد ہائی کورٹ کی گومتی نگر میں واقع عمارت کا دورہ کیا۔
سید حیدر الخوئی سب سے پہلے ریاست محمود آباد کے تاریخی آٹھویں ربیع الاول کے جلوس میں شریک ہوئے اور یہاں واقع حضرت علی ، حضرت امام حسین ، حضرت عباس کے روضہ ہائے اور دیگر تاریخی عمارتوں کے علاوہ قلعہ محمود آباد کا بھی معائنہ کیا۔ اس کے بعد انہوںنے لکھنؤ میں واقع تاریخی بڑے امام باڑے، چھوٹے امام باڑے، بھول بھلیاں،آصفی مسجد، جامع مسجد، سعادت علی خاں کا مقبرہ اور دیگر تاریخی عمارتوں کو قریب سے دیکھا۔
انہوںنے یہاں کے امامباڑوں کو دیکھ کر کہا کہ یہ عمارتیں فن تعمیر کا شاہکار ہیں اور پوری دنیا میں ایسی عمارتیں انہوںنے کہیں نہیں دیکھیں۔ وہ یہاں کی گنگا جمنی تہذیب اور رواداری اور یہاں کی مہمان نوازی سے بھی بہت متاثر ہوئے۔ علماء اور دانشوروں سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ جیسی مذہبی آزادی ہندوستان میں ہے ویسی آزادی تو بیشتر اسلامی ملکوں میں بھی نہیں ہے۔ جسٹس شبیہ الحسنین نے انہیں یہاں کے نظام عدل کی خوبیوں سے باور کرایا۔ راجہ محمد امیر محمد خاں اورلکھنؤ یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے سابق صدر شعبہ پروفیسر انیس اشفاق نے انہیں لکھنؤکی تہذیب اور ثقافتی ورثے سے رو برو کرایا۔ گزشتہ شب مہمان خصوصی کے اعزاز میں محمود آباد ہائوس میں عشائیہ دیا گیا جس میں شہر کے کئی علماء، دانشور اور دیگر معزز ہستیاں شریک ہوئیں۔
اس موقع پر مذکورہ افراد کے علاوہ مولانا عروج الحسن میثم، مولانا سید سیف عباس نقوی، مولانا صادق رضوی، مولانا موسیٰ رضوی، مولانا یعسوب عباس، مولانا ارشد حسین موسوی، مولانا سید علی عباس رضوی، امان عباس،سید حسین افسر، نجم الحسن رضوی، شرف رضوی، ذو الکفل رضوی ، سید کلب حسین ،منتظر مہدی اور دیگر معزز افراد موجود تھے۔