دھاکہ: بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کو پارلیمانی انتخابات میں جیت حاصل کرنا اتنا آسان نہیں ہے کیونکہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اپنے حریف عوامی لیگ کوکانٹے کی ٹکر دے رہی ہے۔ جب سابق وزیر اعظم بیگم خالدہ ضیاء کو مختلف بدعنوانیوں کے کیس میں جیل کی سزا ہوئی تو ایسا لگ رہاتھا کہ شیخ حسینہ کے لئے الیکشن میں جیت حاصل کرنا آسان ہوگیا ہے۔اس کے ہزاروںکارکنان قید وبند کی زندگی بسر کررہے ہیں۔
بیگم ضیاء کا لڑکا طارق رحمن لندن میں جلاوطنی کی زندگی بسر کررہاتھا انہیں بھی عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔ لیکن حالات نے کروٹ بدلی اور اپوزیشن جماعت کو متحرک کردیا،کیونکہ اس پارٹی نے حال ہی میں قومی اتحادی فرنٹ کے ساتھ سیاسی گٹھ جوڑ کیا اوراس کے رہنما کمال حسین جو عالمی سطح پر اپنے سیکولر نظریات کی وجہ سے مشہور ہے نے شیخ حسینہ کے لئے زبردست مشکلات پیدا کئے ہیں۔ کمال حسین بانیٔ بنگلہ دیش شیخ مجیب الرحمن کے قریبی ساتھیوں میں تھے۔اور ملک کا آئین مرتب کرنے میں ان کا اہم رول رہا ہے۔سیاسی مبصرین نے کہا کہ حسین کے آنے سے بی این پی پارٹی میں جوش وخروش اور ولولہ پیدا ہوا اور پارٹی ایک مضبوط دعویدار کے طور پر ابھرگئی ہے پارٹی نے سات نکاتی چارٹر بھی پیش کئے جس میں الیکشن کو غیر جانبدارانہ انتظامیہ کے تحت کرانے کی مانگ کی۔ کمال حسین نے کہا کہ انہیں اندیشہ ہے کہ حکومت انتخابات میں دھاندھلیاں کریںگی۔ کمال حسین عوام میںکافی مقبول ہیں۔اور اس لحاظ سے وہ حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس دوران وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کمال حسین پرالزام لگایا کہ انہوںنے ان کے والد کے قاتلوں کے ساتھ اتحاد کرکے بڑی غلطی کی ہے۔ شیخ حسینہ نے کہا کہ ڈاکٹر کمال حسین بدعنوانیوں کے خلاف ہیں ۔ اس کے علاوہ اس نے ہمیشہ دہشت گردی کی مخالفت کی ہے لیکن آج وہ ا نہی تنظیموں کی حمایت کررہا ہے جنہوں نے ملک کی دولت لوٹی اور انتہا پسند جماعتوں کی آبیاری کی۔