سعودی عرب کے مشرقی شہر دمام میں 23 ویں سالانہ فلاحی دوڑ میں پہلی مرتبہ خواتین نے شرکت کی۔ یہ دوڑ “چلو ہم مطالعہ کریں” کے عنوان سے منعقد کی گئی جس کا مقصد مطالعے کے حوالے سے معاشرے میں لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔
دوڑ میں مختلف عمر کی 1000 سے زیادہ مقامی اور غیر ملکی مقیم خواتین اور لڑکیوں نے شرکت کی۔ ان میں نوجوان اور عمر رسیدہ خواتین کے علاوہ بچیاں اور پیشہ ور خواتین کھلاڑی بھی شامل تھیں۔ دوڑ میں شرکت کرنے والی خواتین کو پانچ کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنا تھا۔
فلاحی دوڑ کا انعقاد کرنے والی سپریم کمیٹی کے سربراہ عبدالعزیز الترکی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ “سرکاری اور نجی سیکٹروں نے اس میراتھن کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور کوشش کی۔ بالخصوص 22 برس قبل اس دوڑ کے آغاز کے بعد سے یہ پہلا موقع تھا کہ اس میں خواتین نے شرکت کی”۔
الترکی کے مطابق دمام میں امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی کے اسٹیڈیم میں ہونے والی خواتین کی اس دوڑ میں مذہبی اور سماجی اقدار کا خیال رکھا گیا تھا اور کسی موقع پر بھی مرد و زن کا اختلاط نہیں ہوا۔
سعودی خاتون مزنہ النصار نے 5 کلو میٹر کی اس دوڑ میں اول پوزیشن حاصل کی۔ مزنہ نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ اس طرح کی مثبت سرگرمیوں سے خواتین میں صحت مند طرز زندگی کے رجحان میں اضافہ ہو گا۔