لکھنؤ۔آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ نے اجودھیا میں رام مندر کی تعمیر کےلئے آرڈی ننس لانے اورطلاق ثلاثہ پر پارلیمنٹ میں قانون سازی کو چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بابری مسجدقضیہ پر ایک بار پھردوٹوک اندازاپنایا اس نے کہاکہ وہ بابری مسجد کے معاملے میں اپنے پہلے موقف پر قائم ہے اور عدالت عالیہ کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ اسے قبول ہے ۔
ریاستی دارالحکومت لکھنؤمیں واقع عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم ندوۃالعلماء میں منعقد آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ میں زیر غورامورکی جانکاری دینے کیلئے پریس کانفرنس میں رام مندر کے تئیں انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے پارلیمنٹ میں آرڈیننس لانے کے مطالبے کے دوران ایک بار پھربورڈ نے دوٹوک اندازاپنایا اس نے کہاکہ وہ بابری مسجد کے معاملے میں اپنے پہلے موقف پر قائم ہے اور عدالت عالیہ کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ اسے قبول ہے ۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس مولانا رابع حسنی ندوی کی صدارت میں لکھنؤمیں دارالعلوم ندوۃ العلماء میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے مجلس شوری کے رکن اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ظفریاب جیلانی نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ اس معاملے میں بورڈ کو عدالت کا فیصلہ قابل قبول ہوگا۔
رام مندر کے تحت مختلف انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے کی جانے والی اشتعال انگیزی پر بورڈ کی خاموشی اور اس کے ردعمل کے ایک سوال کے جواب میں ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہمیں کورٹ پر پورا بھروسہ ہے ہماری خاموشی ہی ایسے لوگوں کے لئے جواب ہے وہیں کمال فاروقی نے کہا کہ پورے ہندوستان کو اس کا ردعمل دینا چاہئے اور ان کو سمجھنا چاہئے کہ ایک متاثرہ کمیونٹی جس کی مسجد کو شہید کیا گیا اوراب بار بار اس ضمن میں اشتعال انگیزی کی جارہی ہے ایسے میں پورے ہندوستان کو اسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس کا جواب دینا چاہئے ۔
رام مندرپر آرڈیننس کے سوال پر ظفریاب جیلانی نے دوٹوک انداز اپناتے ہوئے کہا کہ اس میں قانونی رکاوٹ ہے اور اسے نہیں لایا جاسکتا تو وہیں قاسم رسول الیاس نے بومئی کیس میں عدالت کے فیصلہ سمیت ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے ساتھ ہی اس کے باجود بھی اگر کسی چور دروازے سے آرڈیننس لانے کی کوشش کی جاتی ہے تو بورڈ اس کے قانونی جواز کے لئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔
پریس کانفرنس میں مولانامحمد عمرین رحمانی اورمولانا خالد رشید فرنگی محلی بھی موجودرہے۔رام مندر پرقانون بنانے کے تئیں بڑھتے مطالبے اور اشتعال انگیزی پر بورڈ نے سپریم کورٹ کا رخ کرتے ہوئے ایسے مطالبات پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے کے ایک سوال کے جواب میں ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہم کورٹ سے اچھی طرح سے واقف ہیں وہ باہری چیزوں سے متاثر ہونے والی نہیں ہے باجود اس کے ہم نے یوپی وزیر اعلی، نائب وزیر اعلی اور دیگر وزراء کے اس ضمن میں دئیے گئے بیانات سے عدالت کو آگاہ کیا تو اس کا کہنا تھا کہ باہر کا معاملہ ہمارے سامنے پیش نہ کریں ہم ان سے متأثر ہونے والے نہیں ہیں ایسے میں اس پر عرضی ڈال کر عدالت کا وقت خراب کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے ۔
بورڈ کے مجلس شوریٰ کے رکن اور ویلفئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں زیر غور امور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا میٹنگ میں بورڈ کی جانب سے قائم کردہ دارالقضاء کی کارکردگی سے بورڈ کافی حوصلہ افزاء ہے ۔
بغیر خرچ کے اپنے دینی معاملے کی صحیح سمت پانے کے لئے بڑی تعداد میں لوگ اس جانب متوجہ ہورے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس سے نا صرف یہ کہ ملک کے عدالت کا بوجھ کم ہورہا بلکہ مسلم کمیونٹی کو کم وقت میں بغیر اخراجات میں تسلی بخش فیصلے بھی مل رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت 14 نئے دارالقضاء قائم ہیں جن کی مثبت کارکردگی کو دیکھتے ہوئے جلد ہی ملک کے دیگرحصوں میں بھی بورڈ کے جانب سے دارالقضاء قائم کئے جائیں گے ۔
انہوں نے مزید کہاکہ ان دارالقضا میں ابھی تک جو فیصلے ہوئے ہیں ان کی ایک ڈاکومنٹری بنا کرخاص کر میڈیا اور پورے معاشرے میں تقسیم کرنے کی تجویز ہے تاکہ بورڈ اور اس کی جانب سے قائم کردہ دارالقضاء کے سلسلے میں کسی غلط فہمی کا ازالہ ہوسکے ۔ قاسم رسول الیاس نے میٹنگ میں طلاق ثلاثہ بل پر بورڈ کے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ کی نظر میں یہ شریعت میں مداخلت ہے اگر حکومت طلاق ثلاثہ پر آرڈیننس دوایوانوں سے پاس کراتی تو بورڈ اس کے خلاف سپریم کورٹ جائے گا۔
انہوں نے مزید کہاکہ بورڈ کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دے کر سیکولر پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کرنے اوراس ضمن میں شریعت کی حقیقی منشاسے آگاہ کرنے ، طلاق ثلاثہ بل کی حمایت نہ کرنے کی مہم چلا رہی ہے ۔ اور بورڈ کے مندوبین اس ضمن میں اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کر کے انہیں حقائق سے آگاہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے بورڈ ہی کے ایک حصےکی تفہیم شریعت کمیٹی کی کارکردگی پرکہا کہ اس کمیٹی کے تحت سماج میں بیداری کے لئے ابھی تک بڑے شہروں میں پروگرام، کانفرنس وسمپوزیم وغیرہ کا انعقاد کیا جاتا تھا لیکن اب چھوٹے شہروں میں بھی پروگرام منعقد ہونے شروع ہوئے ہیں اور اس میں برادران وطن کے نمائندوں کو شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور کافی حد تک اس میں کامیابی بھی ملی ہے ۔
بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین رحمانی نے اصلاح معاشرہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سماج میں ہر قسم کی بیداری لائے اور یہ شعبہ پوری طرح سے اپنے کام کو انجام دے رہا ہے اصلاح معاشرہ کے نام پرگجرات، مہاراشٹرا، یوپی، دہلی،مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں باقاعدہ کمیٹیاں قائم کی جاچکی ہیں جبکہ دیگر ریاستوں میں اس ضمن میں پیش رفت جاری ہے ۔