ممبئی:راجیش کھنہ کو بالی وڈ کا پہلا سپر سٹار کہا جاتا ہے ۔ ستر کی دہائی میں انہوں نے جس فلم میں بھی کام کیا وہ باکس آفس پرسپر ہٹ ثابت ہوئی۔
29 دسمبر یوم پیدائش کے موقع پر..
جتن کھنہ عرف راجیش کھنہ29 دسمبر 1942 کوپنجاب کے امرتسر میں پیدا ہوئے تھے ۔ بچپن سے ہی ان کا رجحان فلموں کی جانب تھا اور وہ اداکار بننا چاہتے تھے حالانکہ ان کے والد اس بات کے سخت خلاف تھے ۔ راجیش کھنہ اپنے کیریئر کے ابتدائی دور میں تھیٹر سے منسلک ہوئے اور بعد میں یونائیٹڈ پروڈیوسر ایسوسی ایشن کی طرف سے منعقد آل انڈیا ٹیلنٹ مقابلہ میں حصہ لیا اور وہ سرفہرست رہے ۔
ان کے کرئیر کا آغاز 1966 میں چیتن آنند کی فلم ‘آخری خط’ سے ہوا لیکن 1969 میں ‘آرادھنا’ کی ریلیز کے بعد وہ راتوں رات سٹار بن گئے ۔ اس گولڈن جوبلی فلم میں انھوں نے باپ اور بیٹے کا ڈبل رول نبھایا تھا اور ان کا وہ سر کو ایک خاص انداز میں جھٹکنا، منفرد چال، غمگین آنکھیں اور مخصوص ادائیں شائقین کے دلوں میں اتر گئیں۔اس کے بعد انہوں نے لگاتار 15 ہٹ فلمیں دے کر کامیابی کا ایسا ریکارڈ قائم کیا جو اب تک نہیں ٹوٹ سکا ہے ۔
ارادھنا کی کامیابی کے بعد اداکار راجیش کھنہ فلم ساز شکتی سامنت کے عزیز اداکار بن گئے ۔انہوں نے راجیش کھنہ کو کئی فلموں میں کام کرنے کا موقع دیا۔ ان فلموں میں کٹی پتنگ،امرپریم، انوراگ، اجنبی،انورودھ اور آواز وغیرہ شامل ہیں۔
ستر کی دہائی میں راجیش کھنہ مقبولیت کی اونچائیوں پر جا پہنچے اور انہیں ہندی فلم انڈسٹری کے پہلے سپر اسٹار ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔یوں تو ان کی اداکاری کے سبھی قائل تھے لیکن خاص طور پر نوعمر لڑکیوں کے درمیان ان کا کریز کچھ زیادہ ہی دکھائی دیا۔ یہ لڑکیاں ان کی اس قدر دیوانی تھیں کہ انہیں اپنے خون سے محبت بھرے خط لکھا کرتی تھیں۔
تاہم ایسا بھی نہیں تھا کہ ان سے پہلے بڑے سٹار نہیں ہوئے ۔ دلیپ کمار، دیو آنند اور راج کپور، سب نے مقبولیت کی بلندیوں کو چھوا لیکن فلمی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ جس جنون کا شکار راجیش کھنہ کے چاہنے والے ہوئے ، بالی وڈ میں اس کی کوئی نظیر نہیں ہے ۔
ستر کی دہائی میں راجیش کھنہ پر یہ الزام لگنے لگے کہ وہ صرف رومانوی کردار ہی ادا کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے 1972 میں رشی کیش مکھرجی کی فلم باورچی جیسی مزاحیہ فلم میں کام کرکے شائقین کو حیران کر دیا۔ اس کے علاوہ فلم ‘آنند’ کے ایک منظر میں راجیش کھنہ کا بولا گیا یہ ڈائیلاگ‘ بابوموشائے … ہم سب رنگ منچ کی کٹھ پتلیاں ہیں جس کی ڈور اوپر والے کی انگلی سے بندھی ہوئی ہیں کون کب کس کی ڈور کھنچ جائے یہ کوئی نہیں بتا سکتا’۔ا ن دنوں سامعین کے درمیان کافی مقبول ہوا تھا اور آج بھی ناظرین اسے نہیں بھول پائے ہیں۔