راجیہ سبھا کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی، لیکن ہنگامہ آرائی کے بعد یہ بل پیش نہیں کیا جاسکا اورراجیہ سبھا کی کارروائی بدھ تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ طلاق ثلاثہ بل لوک سبھا میں منظور کرانے کے بعد اب حکومت کا ارادہ ہے کہ اسے ر اجیہ سبھا میں منظورکرایا جائے، لیکن یہ حکومت کے لئے آسان نہیں نظرآرہا ہے۔ کیونکہ یہاں اس کے پاس اکثریت نہیں ہے۔
ایوان بالا کی کارروائی آج دوپہر دو بجے شروع ہوئی، لیکن ہنگامہ شروع ہوگیا۔ کانگریس کا مسلسل مطالبہ ہے کہ اس بل کو جوائنٹ سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے، جبکہ مرکزی حکومت اسے منظورکرانے کے لئے بضد ہے۔ کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں اس بل کے خلاف ہیں۔ بی جے پی کی اتحاد جنتا دل یونائیٹیڈ (جے ڈی یو) کا بھی مطالبہ ہے کہ اس بل کو جوائنٹ سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جائے۔
اس سے قبل آج صبح راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ شورشرابے کی وجہ سے اس بل پرکوئی بحث نہیں ہوسکی اورایوان بالا کی کارروائی دو بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی تھی۔ حالانکہ حکومت اس بل کو پاس کرانے کے لئے بضد ہے جبکہ اپوزیشن اسے جوائنٹ سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کررہی ہیں۔ کانگریس اوربی جے پی دونوں نے آج راجیہ کے لئے وہپ جاری کیا تھا تاکہ تمام ممبران پارلیمنٹ موجود رہیں۔ حالانکہ ہنگامہ آرائی کی وجہ سے یہ بل پیش نہیں کیا جاسکا ہے۔
اس سے قبل آج راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے آج پیرکے روز صبح 10 کانگریس ممبران پارلیمنٹ کی میٹنگ طلب کی تھی۔ کئی اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے بھی غلام نبی آزاد سے ملاقات کی۔ واضح رہے کہ تمام نے طلاق ثلاثہ بل پرتبادلہ خیال کیا۔ مانا جارہا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں کانگریس کے موقف کے ساتھ ہوں گی۔
غلام نبی آزاد سے ملاقات کرنے والوں میں سماجوادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری رام گوپال یادو اہم ہیں۔ لوک سبھا میں بھی سماجوادی پارٹی نے تین طلاق بل کی مخالفت کی تھی۔ رام گوپال یادو اس سے قبل بھی کانگریس کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ اس سے اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ بل راجیہ سبھا میں منظورنہیں ہوسکے گا۔
اس سے قبل تیلگودیشم پارٹی کےسربراہ اورآندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ چندرا بابونائیڈو نے پیرکوکہا ہے کہ وہ اپنی اپنی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے استحصال کی مخالفت کریں۔ سبھی اپوزیشن جماعتوں کو ایک ساتھ مل کربی جے پی مسلم مخالف رویے کی مخالفت کرنی چاہئے۔ حکومت زبردستی طلاق ثلاثہ قانون تھوپنا چاہتی ہے، جوقومی اتحاد اورسیکولرازم کے لئے خطرہ ہے۔
پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں آج طلاق ثلاثہ بل پیش کیاجانا ہے۔ وزیرقانون روی شنکرپرساد اس بل کوپارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔ وہیں پارلیمانی امورکے وزیرمملکت وجے گوئل نے اس بل کومنظورکرانے کے لئے تمام جماعتوں سے حمایت طلب کی ہے، لیکن یہ آسان نہیں ہے۔ کیونکہ بی جے پی کی اتحادی جماعتوں کا بھی اس پرموقف واضح نہیں ہے۔