افغانستان میں ایک ٹریبیونل نے بی بی سی کے صحافی احمد شاہ کے قتل کے الزام میں ایک شخص کو سزائے موت جبکہ دو کو قید کی سزا سنائی ہے۔
یہ بات اٹارنی جنرل کے دفر کے ترجمان نے بی بی سی کو بتائی۔
بی بی سی کی پشتو سروس کے لیے کام کرنے والے احمد شاہ کو گذشتہ برس اپریل میں نامعلوم افراد نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
اس مقدمے میں انسداد دہشت گردی کے خصوصی ٹریبیونل نے ایک شخص کو سزائے موت، دوسرے کو 30 برس قید جبکہ تیسرے شخص کو چھ برس قید کی سزا سنائی ہے۔
یہ مقدمہ اب اپیل کورٹ میں بھیجا جائے گا۔
احمد شاہ کے قاتلوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی اور نہ ہی اس اقدام کی وجہ بتائی گئی ہے۔
اٹارنی جنرل کے دفتر نے بتایا ہے کہ تینوں کو پروان صوبے کی بگرام جیل میں قید کیا گیا ہے جہاں دہشت گردی کے مجرم رکھے جاتے ہیں۔ یہ مقدمہ بھی وہیں چلایا گیا۔
احمد شاہ نے سنہ 2017 کے اوائل میں بی بی سی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انہیں اپنے آبائی صوبے خوست سے رپورٹنگ کرنا تھی تاہم انھوں نے ملحقہ صوبے پکتیا اور پکتیکا سے بھی ریڈیو، ٹیلی وژن اور آن لائن کے لیے رپورٹنگ شروع کی۔
انھوں نے بی بی سی کے باقاعدہ رپورٹر کی حیثیت سے کام رکنے سے قبل فری لانسر کے طور پر کام شروع کیا۔
انھیں اس وقت گولی مار دی گئی جب وہ خوست شہر کے باہر اپنے گھر جا رہے تھے۔ وہ ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔
احمد شاہ کو ان کے کام کے سلسلے میں کوئی دھمکی نہیں ملی تھی نہ ہی ان کا خاندان کسی دشمنی میں ملوث تھا۔
طالبان نے اس قتل سے لاتعلقی اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پیشہ ور صحافی تھے اور ان کی موت سے ہم افسردہ ہیں۔
وہ 1990 کی دہائی کے بعد سے جاری خانہ جنگی کے دوران افغانستان میں ہلاک ہونے والے بی بی سی کے عملے کے پانچویں رکن تھے۔
اس کے علاوہ نجی ٹی وی، ریڈیو اور اشاعتی اداروں کے درجنوں صحافی حالیہ برسوں میں مارے چکے ہیں۔