آسٹریلیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے اہلِ خانہ سے فرار 18 سالہ سعودی لڑکی رھف محمد القنون کو قانونی طور پر پناہ گزین کا درجہ دے دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ نے رھف محمد القنون کا معاملہ آسٹریلیا کے سپرد کیا ہے تاکہ انہیں وہاں بسایا جاسکے۔
آسٹریلیا کے محکمہ داخلہ نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ’ وہ اس معاملے کو معمول کے طریقے سے دیکھیں گے‘۔
محکمہ داخلہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ’ حکومت اس معاملے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کرے گی‘۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی ویب سائٹ کے مطابق پناہ گزین کا درجہ عام طور پر کسی ملک کی حکومت کی جانب سے دیا جاتا ہے لیکن اقوام متحدہ کا ادارہ اس صورت میں یہ درجہ دے سکتا ہے جب ریاست ایسا نہ چاہتی ہو یا پناہ گزین کا درجہ نہ دے سکتی ہو۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے انفرادی معاملات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
خیال رہے کہ رھف محمد القنون کے والد اور بھائی تھائی لینڈ پہنچ چکے ہیں لیکن وہ ان سے ملنے سے انکار کررہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعلان سے قبل آسٹریلیا کے وزیر صحت گریگ ہنٹ نے اے بی سے نیٹ ورک کو بتایا کہ ’ اگر انہیں پناہ گزین قرار دیا گیا تو ہم انسانی بنیاد پر انہیں ویزا جاری کرنے کے لیے انتہائی سنجیدگی سے غور کریں گے‘۔
رھف محمد القنون کون ہیں؟
18 سالہ رھف محمد القنون اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سیاحت پر تھیں کہ انہوں نے کویت کی فلائٹ پر جانے سے انکار کردیا تھا اور خود کو بنکاک ائیرپورٹ کے ہوٹل میں بند کرلیا تھا۔
اپنے اہلخانہ کی جانب سے قتل کیے جانے کے خطرے سے دوچار رھف نے کہا تھا کہ ’میں نے مذہب سے متعلق کچھ باتیں کیں اور مجھے خوف ہے کہ سعودی عرب واپس بھیجنے کی صورت میں مجھے قتل کردیا جائے گا‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی سفارتخانے نے ان کا پاسپورٹ اپنی تحویل میں لے لیا جس پر آسٹریلیا کا ویزا موجود ہے‘۔
امیگریشن حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ’رھف شادی کی خواہش مند نہیں اور اسی لیے اپنے اہل خانہ سے راہ فرار اختیار کی اور اب انہیں سعودی عرب واپس جانے پر تحفظات ہیں‘۔
بعد ازاں امیگریشن پولیس کے سربراہ نے کہا تھا کہ آسٹریلیا میں پناہ کی خواہشمند لڑکی کو کچھ وقت کے لیے تھائی لینڈ میں داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
گزشتہ روز اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ میں گرفتار سعودی لڑکی کا معاملہ دیکھنے میں مزید کچھ دن لگیں گے جبکہ آسٹریلیا کی حکومت نے لڑکی کی حفاظتی پناہ لینے سے متعلق درخواست کو عالمی ادارے کے فیصلے سے مشروط قرار دیا تھا۔
آسٹریلیا کے محکمہ داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ اس وقت اقوامِ متحدہ کے پاس ہے، تاہم جیسے ہی عالمی ادارہ کسی نتیجے پر پہنچے گا تو سعودی لڑکی کی درخواست پر غور کرنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔
گزشتہ روز ہی رھف محمد القنون کو برطانیہ میں پناہ دینے کے لیے ہزاروں افراد نے آن لائن پٹیشن پر دستخط کیے تھے۔
چینج ڈاٹ او آر جی نامی ویب سائٹ پر دائر کی گئی پٹیشن میں برطانوی سیکریٹری خارجہ جیرمی ہنٹ سے رھف محمد القنون کو پناہ دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔