یہ کائناتی عجوبہ ہم سے 12.8 ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور بہت ابتدائی کائنات کا ایک شاہکار ہے۔ زمین سے قریب ایک کہکشاں کی ثقلی قوت نے لینس کا کام کرتے ہوئے اس کی روشنی کو غیر معمولی روشن کرکے ظاہر کیا اور یوں ماہرین نے اسے دیکھ لیا۔ یہ عمل ثقلی عدسہ گری (گریویٹیشنل لینسنگ) کہلاتا ہے جس میں روشنی خمیدہ، ترچھی اور واضح دکھائی دیتی ہے۔
یونیورسٹی آف ایریزونا میں نصب ملٹی پل مِرر ٹیلی اسکوپ (ایم ایم ٹی) سے دیکھا جانے والا یہ کوزار انسانی معلومہ تاریخ میں روشن ترین کوزار ہے اور اسے دریافت کرنے والی ٹیم نے گزشتہ 20 برس سے اپنی توجہ کوزار پر مرکوز کر رکھی ہے۔
کوزار کا نام J043947.08+163415.7 ہے جو ایک بہت بڑے بلیک ہول سے توانائی لے رہا ہے۔ ماہرین نے اسے قابلِ مشاہدہ کائنات میں سب سے روشن کوزار قرار دیا ہے۔ ایک اندازہ ہے کہ یہ ایک نوجوان کہکشاں کا حصہ ہے اور اپنے اطراف سے مادہ کھا کر اس سے توانائی خارج کررہا ہے۔
اگر یہ گریوٹیشنل لینس کے بغیر دیکھا جاتا تو ہمیں 50 گنا مدھم دکھائی دیتا اور کہکشاں میں ہر سال 10 ہزار نئے ستارے بن رہے ہیں جو ایک غیر معمولی رفتار ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کوزار کائنات کے اس دور سے تعلق رکھتا ہے جو کائناتی ارتقا کا ایک اہم عہد تھا جسے ری آیئونائزیشن کا نام دیا گیا ہے۔ اس عہد میں کہکشاں اور کوزار ٹھنڈی ہائیڈروجن کو دوبارہ گرم کر رہے تھے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ گریوٹیشنل لینسنگ سے بلیک ہول سے بنے کوزار کی بہت سی تفصیلات بھی معلوم ہوئی ہیں۔ ماہرین کوزار کی سرخ رنگت دیکھ کر ان کی شناخت کرتے ہیں اور کبھی کبھی وہ روشنی کی آلودگی کی وجہ سے نیلی بھی ہوجاتی ہے۔
ایم ایم ٹی کے بعد ماہرین نے کیک رصدگاہ اور خود جیمینائی آبزوریٹری سے بھی کوزار کی تصدیق کی ہے۔ اس طرح یہ ابتدائی کائنات کا ایک نہایت دلچسپ مظہر بھی ہے۔
کوزار ایسے خلائی اجسام ہوتے ہیں جن کے قلب میں بہت بڑے بلیک ہولز ہوتے ہیں اور ان سے روشنی اور توانائی کی بڑی مقدار خارج ہوتی ہے۔