بی ایس پی صدر مایاوتی نے اپنی 63 ویں سالگرہ پر ایس پی۔ بی ایس پی کارکنوں سے دونوں پارٹیوں کے اتحاد کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے۔ لکھنئو میں مایاوتی نے کہا کہ ’’ میں ایس پی اور بی ایس پی کارکنان سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ سبھی اختلافات کو بھلا کر ملکی مفاد میں ایک ساتھ مل کر کام کریں۔ ساتھ ہی حزب اختلاف سے ہوشیار رہیں ۔ یہی میرا سالگرہ تحفہ ہو گا‘‘۔
مایاوتی نے کہا ’’ اس بار میرا جنم دن ایک ایسے وقت آیا ہے جب ملک میں عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ ہماری پارٹی نے اس بار لوک سبھا الیکشن کے لئے ایس پی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ اس کی وجہ سے بی جے پی اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی راتوں کی نیند اڑ گئی ہے۔ یوپی ہی یہ طے کرتا ہے کہ مرکز میں کس کی حکومت بنے گی اور کون وزیر اعظم بنے گا‘‘۔
بی ایس پی صدر نے کہا ’’ آزادی کے بعد سے اس ملک میں سب سے زیادہ حکومت کانگریس نے کی۔ لیکن غریبوں، پچھڑوں اور اقلیتوں کو ان کا حصہ نہیں ملا۔ اسی وجہ سے ہمیں بی ایس پی کی تشکیل کرنی پڑی۔ حال میں پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج بی جے پی اور کانگریس دونوں کے لئے سبق ہیں۔ تین ریاستوں میں جہاں کانگریس کی حکومت بنی ہے وہاں کسانوں کی قرض معافی کو لے کر انگلیاں اٹھ رہی ہیں‘‘۔
مایاوتی نے کہا کہ زمینی حقیقت یہی ہے کہ آج بھی چھوٹے کسان پرائیویٹ بینکوں سے لون لے رہے ہیں۔ کسانوں کی قرض معافی کے لئے کوئی پالیسی نہیں ہے۔ 70 فیصدی کسان نجی بینکوں سے لون لے رہے ہیں۔ حکومت کو ان کسانوں کی قرض معافی کے لئے قدم اٹھانا چاہئے۔ اگر حکومت کسانوں کی مدد کرنا چاہتی ہے تو اسے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارش کو نافذ کرنا چاہئے۔
مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی نے اپنے میعاد کار میں سرکاری ایجنسیوں کا بھر پور غلط استعمال کیا ہے۔ کانکنی کے جھوٹے معاملے میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کا نام سی بی آئی جانچ کے لئے اچھالنا اس کی واضح مثال ہے۔ بی جے پی کے میعاد کار میں بدعنوانی اپنے عروج پر ہے۔ یہ حکومت پارلیمنٹ سے لیکر عام انتخابات تک اپنی بے گناہی کی صفائی دینے میں لگی ہوئی ہے۔ اگر حکومت کی نیت صاف ہوتی تو وہ صفائی دینے کے بجائے سرکاری خزانہ اور توانائی کا استعمال مفاد عامہ کے کاموں میں لگانے کاکام کرتی۔
انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاست کی بی جے پی حکومت نظم و نسق، بدعنوانی اور مہنگائی سمیت سبھی محاذوں پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ کسانوں کی حقیقی خیر خواہ ہونے کا ڈھونگ رچنے والی بی جے پی کے میعاد کار میں 70 فیصدی کسان سود خور کے جال میں پھنسے ہوئے ہیں۔
معاشی طور سے کمزور اعلی طبقے کو دس فیصد ریزرویشن دینے کے حکومت کے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ غریب اعلی سماج کے فلاح کے لئے ان کی پارٹی پہلے سے ہی ریزرویشن کا مطالبہ کر رہی ہے حالانکہ انہیں شبہ ہے کہ تنگ مذہبی نظریاتی والی بی جے پی حکومت کے میعاد کار میں ریزرویشن کا فائدہ اقلیتوں خاص کر مسلم سماج کو مل پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے وقت سرکاری نوکریوں میں مسلموں کی حصہ داری 33 فیصد تھی جو موجودہ وقت میں کم ہوکر دو سے تین فیصد رہ گئی ہے ان کی پارٹی مسلموں کے لئے معاشی بنیاد پر ریزرویشن کا مطالبہ کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔