دیوبند : طلاق ثلاثہ سے متعلق بل پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں منظور نہ ہونے کی وجہ سے دوبارہ لائے جانے والے متعلقہ آرڈیننس کو صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند منظور دیدی ہے ۔ اس پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری ظفر یا ب جیلانی صحافیو ں سے با ت کرتے ہوئے کہا کہ اگر طلاق ثلاثہ بل پارلیمنٹ میں پاس ہوتا ہے تو پرسنل لاء بورڈ اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریگا ۔
ظفریاب جیلانی نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ اس بل کو قانون بنانا جمہوری ممالک میں غیر جمہوری طریقہ ہے ۔یہ فیصلہ مودی حکومت کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک مسلمانوں کی بات ہے کہ وہ تین طلاق کے معاملہ میں بالکل واضح موقف رکھتے ہیں کہ تین طلاق ہی ہیں اور اس میں تا قیامت کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ۔انہوں نے کہا کہ قرآن کریم جس کو حلال کہہ دے وہ حلال ہے اور جس چیز کو حرام کہہ دے وہ تاقیامت حرام ہے اس میں کسی قسم کی دخل اندازی برداشت نہیں کی جاسکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ویمن بل ازدواجی کو قطع کرنے والا او ربجائے خواتین کو خود اختیاری بنانے کے خاندانی نظام او شادی کے نظام پر ضرب کار ی ہے ۔ یہ بل خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے پیش کیاگیا تھا لیکن اس کا مواد اس کے خلاف ہے ۔ مسلم خواتین کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے اس وہ سہارا اور لاوارث ہوجائیں گے ان کی حالت اور بھی بدتر ہوجائے گی ۔ جیلانی نے کہا کہ جب تک یہ آرڈیننس پارلیمنٹ میں منظور نہیں ہوجاتا تب تک اسے سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرسکتے کیونکہ سابقہ میں کیرل کی ایک رٹ سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر عدالت عظمیٰ واضح کہا تھا کہ عارضی معاملوں میں عدالت مداخلت نہیں کرسکتی ، اس لئے پارلیمنٹ میں بل پاس ہونے کے بعد ہی اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا ۔