نئی دہلی، 8 فروری (یو این آئی) دہلی جن لوک پال بل کو لیفٹننٹ گورنر کی منظوری کے بغیر اسمبلی میں منظور کرانے پر مصر وزیراعلی اروند کیجری وال ایک اور تنازعہ میں پھنس گئے ہیں۔ عام آدمی پارٹی (آپ) نے اس بل پر جن قانون دانوں کی رائے لینے کی بات کہی تھی ان میں سے دو نے آج اس سے انکار کردیا۔سابق ایڈیشنل سولیسیٹر جنرل کے این بھٹ نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں آج کہاکہ دہلی جن لوک پال بل پر مسٹر کیجری وال سے ان کی کسی طرح کی بات نہیں ہوئی ہے۔ایڈووکیٹ پناکی مشرا نے بھی مسٹر کیجری وال کے جن لوک بل پر رائے لینے کی بات مسترد کردی ہے۔واضح رہے کہ وزیراعلی نے کل لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کو ارسال کردہ خط میں چارقانونی ماہرین کی رائے کا ذکر کرکے بل کے آئینی ہونے کا دعوی کیا تھا.
تعلیم کے ساتھ معاشرتی اصلاح پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ فرد واحد کی بس کی بات نہیں ہے بلکہ یہ ٹیم ورک ہے اور آپ لوگوں کو ٹیم کی شکل میدان عمل میں اترنا ہوگا جب تک بیداری پیدا نہیں ہوگی اس وقت تک لوگوں میں اپنے حقوق و فرائض کے تئیں احساس پیدا ہوگا۔ہیومن چین کیچیرمین انجینئر محمد اسلم علیگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے متعلق پالیسی اس لئے بھی نہیں بنائی جاتی کیوں کہ پالیسی سازی کے عمل میں مسلمانوں کی نمائندگی صفر ہے۔ یہی حال سیمانچل خطے کا ہے اور یہ خط بھکمری، تعلیمی و سماجی اور اقتصادی پسماندگی کا شکار اس لئے بھی وہاں سے پالیسی ساز نہیں آتے۔انہوں نے طلبا پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ بیورکریسی، میڈیا اور دیگر پالیسی سازی عمل میں داخل ہونے کی انتھک کوشش کریں۔ ساتھ ہی انہوں نے خطے کی بے حسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے اندر سے ہی ہیرا تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے یہاں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں بس مہمیز دینے کی ضرورت ہے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے استاذ ڈاکٹر معیدالرحمان نے کہاکہ سیمانچل خطے کے لئے یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ اس خطے سے پہلی بار کوئی فرد اس باوقار عہدہ پر پہنچا ہے۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہیکہ محنت کبھی رائے گاں نہیں جاتی۔ اے ایم یو اولڈ بوائز متحدہ عرب امارا کے سابق جنرل سکریٹری جمیل علی اختر نے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے ملک و قوم کو بہت سی امیدیں وابستہ ہیں اور امید ہے کہ آپ وہاں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے نمایاں کردار ادا کریں گے۔جامعہ ملیہ اسلامہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خالد مبشر نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ خطاب کرنے والوں میں ڈاکٹر توقیر راہی، ڈاکٹر راحت انٹرنیشنل اسٹیدیز، توقیر عالم، رضوان احمد،مجاہد اختر ناز اور اس کے علاوہ دیگر مقررین میں جامعہ کے اساتذہ اورطلبہ شامل تھے۔