سانحہ بیلہ میں جاں بحق ہونے والے 27 افراد میں سے 24 کی نماز جنازہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں ادا کردی گئی۔
ضلع پنجگور کے تبلیغی اجتماع میدان میں ان افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی، جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ حادثے میں جاں بحق باقی 3 افراد کی میتیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کردی گئیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی سے پنجگور جانے والی مسافر کوچ اور ٹرک میں لسبیلہ کراس کے قریب تصادم ہوا تھا، جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی تھی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے دونوں گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور خواتین اور بچوں سمیت 27 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
بدقسمت بس جہانزیک کوس سروس کی تھی جو پیر کی شام کو کراچی سے روانہ ہوئی تھی کہ کچھ گھنٹوں بعد بیلہ شہر سے 3 کلومیٹر کے فاصلے پر لسبیلہ کراس کے مقام پر حادثے کا شکار ہوگئی اور تصادم کے فوری بعد کوچ کی فیول ٹھینک میں لگنے والی آگ نے سب کچھ خاکستر کردیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تصادم کے بعد مسافروں کو باہر آنے کے لیے صرف کچھ لمحے ہی ملے تھے جبکہ کوچ میں ایک دروازہ ہونے کے باعث مشکلات ہوئی تھیں۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ ٹرک میں اسمگل شدہ ایرانی تیل موجود تھا، جس کے باعث آگ کی شدت میں مزید اضافہ ہوا۔
حادثے کی شکار ہونے والی بس میں خواتین اور بچوں سمیت 33 مسافر تھے جبکہ عملے کے 4 لوگ بھی موجود تھے۔
اس خوفناک حادثے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے جبکہ جاں بحق افراد کی لاشوں کو سول ہسپتال بیلہ سے ایدھی سرد خانے کراچی منتقل کیا گیا تھا، جنہیں بعد ازاں آبائی علاقوں کو منتقل کردیا گیا۔
اس واقعے کا مقدمہ بس مالک اور نامعلوم ڈرائیور کے خلاف درج کیا گیا، جس میں قتل اور مجرمانہ غفلت کی دفعات شامل کی گئیں۔
ایف آئی آر کے مطابق بس کا ایک ٹائر برسٹ ہونے کے بعد وہ اپنا توازن کھو بیٹھی اور ٹرک سے ٹکرا گئی، بس کی حالت خراب تھی اور اس کے ٹائر کمزور تھے جبکہ حادثے کے وقت وہ ضرورت سے زیادہ بھری ہوئی تھی۔
پولیس رپورٹ کے مطابق بس کا ڈرائیور بھی جھلس کر جاں بحق ہوا، ابتدائی طور پر بس میں سوار 25 جبکہ ٹرک میں سوار ایک شخص جاں بحق ہوا تھا، تاہم بعد ازاں ایک اور زخمی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔
بلوچستان حکومت کی جانب سے حادثے میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ کے لیے ایک کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا گیا تھا۔