افریقی ملک الجزائر میں ایک ماہ کے اندر ایک ہی طریقے کے مطابق 10 لڑکیوں نے خود کشی کر کے اپنی جان لے لی مگر اس کی کوئی واضح وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔
لڑکیوں میں خودکشی کے بڑھتے رحجان نے عوام میں سخت تشویش اور خوف کی کیفیت پیدا کی ہے۔ دوسری طرف بعض لوگوں کا خیال ہے کہ لڑکیوں کی خود کشی ایک آن لائن گیم ہوسکتی ہے جس میں کھیلتے ہوئے صارف کو ایک موقع پر خود کشی کرنا ہوتی ہے۔
ممکنہ طور پر آن لائن گیم کی وجہ سے خود کشی کے باعث 10 لڑکیوں کا پھندے کے ساتھ جھول کر جان لینے کے واقعے کے بعد پولیس نے وسیع پیمانے پر اس کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق الجزائر میں ایک ماہ میں 10 کم عمر لڑکیوں جن میں زیادہ تر کنواری تھیں نے رسی یا اپنے اسکارف کو پھندے کے طور پر استعمال کر کے اپنی زندگی ختم کر دی۔
خودکشی کا تازہ واقعہ 24 فروری کو سامنے آیا جب دو لڑکیوں نے خود کشی کی۔ ان میں ایک کی عمر 18 سال تھی اور وہ یونیورسٹی میں دوسرے سال کی طالبہ تھی۔ اس نے اپنے گھر میں پھندے کے ساتھ جھول کر اپنی زندگی ختم کر دی۔ اسی روز تبسہ ریاست میں 21 سالہ ایک لڑکی نے پھندے کے ساتھ جھول کر اپنی جان لے لی تھی۔
الطارف ریاست کے نواحی علاقے بوقوس میں بھی ایک لڑکی نے اپنی 34 ویں سالگرہ کے موقع پر خودکشی کی۔ میلہ ریاست میں عین الملوک گائوں میں چوبیس سال کی یونی ورسٹی کی ایک طالبہ نے خود کشی کی تھی۔
وسط جنوری کو ام البواقی شہر میں لڑکیوں کے خود کشی کے دو واقعات رونما ہوئے۔ لڑکیوں نے اپنی چادروں کو خودکشی کے لیے استعمال کیا۔
سماجی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو لڑکیوں میں خودکشی کے بڑھتے رحجان کی تحقیقات کرنا ہوں گی۔ اگر ان کے پیچھے آن لائن گیم ہے تو وہ زیادہ تشویشناک امر ہے۔