ملک کی معروف طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا( ایس آئی او) نے آئندہ عام انتخابات کی گہماگہمی کے درمیان ’ طلبہ منشور‘ جاری کیا ہے جس میں اس نے ہندوستان کی تمام سیاسی پارٹیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کو پسماندگی سے باہرلانے کے لئے انہیں 10 فیصد ریزرویشن دینے کی بات اپنے انتخابی منشور میں شامل کریں۔
دہلی کے اوکھلا علاقہ میں واقع اس طلبہ تنظیم نے سیاسی پارٹیوں سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ وہ مسلمانوں کے علاوہ دیگراقلیتوں کو بھی پانچ فیصد ریزرویشن دیں۔ پیرکے روز یہاں پریس کلب آف انڈیا میں منقعد ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ مطالبہ کیا اوراس موقع پرتنظیم کے ذمہ داران نے طلبہ منشور بھی جاری کیا۔
میڈیا کو جاری ایک پریس ریلیزمیں ایس آئی او نے کہا ’’ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے جہاں لوگوں کو اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعہ اپنے مسائل اورچیلینجز حل کرانے کا حق حاصل ہے۔ اس انتخابی منشورکا مقصد لوگوں کی امیدوں اوران کے عزائم سے ممکنہ نمائندوں کو باخبرکرنا ہے۔ ہمارا آئین ہمیں یہ حق فراہم کرتا ہے کہ ہم منتخب نمائندوں کے ذریعہ اپنے مسائل حل کرائیں‘‘۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے ایس آئی او کے قومی صدر لبید شافی نے کہا کہ حق تعلیم کے نفاذ میں ریاستی اور مرکزی حکومتیں ناکام رہی ہیں جو لائق مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس قانون میں بہترتبدیلی چاہتے ہیں اوراس کے لئے ہم چند تجاویزاپنے منشورمیں پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد فیلوشپ اورراجیوگاندھی فیلوشپ کے تحت دئیے جانے والے وظیفہ میں خاطرخواہ اضافہ کیا جانا چاہئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اقلیتی اضلاع میں علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی اورجامعہ ملیہ اسلامیہ کے سینٹرز قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
وہیں، ایس آئی او کے دیگرذمہ داران نے کہا کہ نوجوان ملک کی بہت بڑی طاقت ہیں۔ لہذا سیاسی پارٹیوں کو ان سے ووٹ مانگتے وقت ان کے مطالبات پر بھی خصوصی دھیان دینا چاہئے۔ ساتھ ہی انہوں نے حقوق انسانی کے تحفظ کے لئے قائم کئے گئے اداروں کو مزید مضبوط بنانے پرزوردیا اورکہا کہ حقوق انسانی کے تحفظ میں ان اداروں کا بڑا رول ہے۔