دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے جورام وین کلیورن کا تعلق اسی انتہا پسند مسلم مخالف جماعت سے تھا جس کے سربراہ گیرٹ ویلڈرز نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان کیا تھا۔
ہالینڈ کی بڑی مسلمان مخالف انتہا پسند جماعت کے سابق رکن نے اسلام قبول کر لیا۔
یورپی نیوز ایجنسی ‘پولیٹیکو’ کی رپورٹ کے مطابق ڈچ ریڈیو سے بات کرتے ہوئے جورام وین کلیورن نے کہا کہ وہ اسلام مخالف کتاب لکھ رہے تھے جب ان پر اسلام کی حقانیت آشکار ہوئی اور ان کا دل بدل گیا۔
جورام وین کلیورن 2010 سے 2014 تک اسلام مخالف فریڈم پارٹی (پی وی وی) کے رکن پارلیمنٹ رہے۔
تاہم 2014 میں انہوں نے اس وقت پارٹی چھوڑ دی تھی جب ایک ریلی کے دوران گیرٹ ویلڈرز نے اپنے حامیوں سے یہ سوال کیا کہ ‘وہ نیدر لینڈز میں کم مراکشی دیکھنا چاہتے ہیں یا زیادہ’، جس پر ہجوم نے ‘کم، کم، کم’ کے نعرے لگائے تھے۔
فریڈم پارٹی سے الگ ہونے کے بعد جورام وین کلیورن نے اپنی جماعت قائم کی، تاہم 2017 کے قومی انتخابات میں ان کی جماعت ایک نشست بھی نہ جیت سکی جس کے بعد انہوں نے سیاست کو خیر باد کہہ دیا تھا۔
ڈچ اخبار ‘این آر سی’ کے مطابق فریڈم پارٹی کے سابق رکن اسلام کے سخت مخالف تھے اور کئی مواقع پر انہوں نے اسلامی تعلیمات اور قرآن کے خلاف بیانات بھی دیئے۔
نومسلم جورام وین کلیورن نے ماضی میں اسلام اور قرآن پاک سے متعلق اپنے سابقہ بیانات پر شرمندگی کا اظہار بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ پی وی وی کی پالیسی تھی کہ جو چیز بھی غلط ہو اسے کسی نہ کسی طرح اسلام سے جوڑا جائے۔’
واضح رہے کہ جورام وین کلیورن سے قبل فریڈم پارٹی کے سابق رکن آرنود وین دورن بھی اسلام قبول کر چکے ہیں۔
جورام وین کلیورن کے اسلام قبول کرنے پر آرنود وین دورن نے انہیں ٹویٹر پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ‘میں نے یہ کبھی سوچا تھا کہ فریڈم پارٹی، اسلام قبول کرنے والوں کے لیے زرخیز زمین بن جائے گی۔’