نئی دہلی‘7فروری (یو این آئی) لوک سبھا میں اپوزیشن نے حکومت پر صدر جیسے آئینی عہدہ پر سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے آئین اور آئینی اداروں کوکمزور کیا ہے۔
صدر کے خطاب پر بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے کانگریس کے ملک ارجن کھڑگے نے کہاکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر کا خطاب حکومت کی مبینہ طورپر کامیابیوں کا محض پلندہ ہے۔ اس خطاب میں حکومت کے ساڑھے چار برس کی مدت کار کے کام کاج کو پیش کیا گیا ہے جو صدر جیسے آئینی عہدہ کے سیاسی استعمال کے مترادف ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں موجودہ حکومت کے کام کاج کا موازنہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) کی سابقہ حکومتوں کے کام کاج سے کرنے کو نامناسب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی جہاں جاتے ہیں یہ کہتے پھرتے ہیں کہ گزشتہ 60برس میں کانگریس نے کیا کیا تو ہم نے (کانگریس نے) ملک کو دودھ دیا ‘ تعلیم دی‘ پانی دیا سب کچھ دیا۔
مسٹر کھڑگے نے 1951اور 2014کے ترقیاتی اعداد و شمار کی تقابلی تشریح کرتے ہوئے کہاکہ 1951میں جہاں ملک کی خواندگی شرح 16فیصد تھی وہیں 2014میں یہ بڑھ کر 74فیصد تک پہنچ گئی۔ آزادی کے وقت اناج کی پیداوار جہاں پانچ کروڑ ٹن تھی وہیں 2014میں 13کروڑ 80لاکھ ٹن ہوگئی۔ تب دودھ کی پیداوار ایک کروڑ 70لاکھ ٹن تھی‘ جو 2014میں بڑھ کر 13کروڑ 80لاکھ ٹن پر پہنچ گئی۔ آزادی کے بعد ملک میں 500کالج تھے‘جن کی تعداد 2014تک 37ہزار کے پار پہنچ گئی۔
انہوں نے نوٹوں کی منسوخی کے مضر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سابقہ منموہن حکومت کے دوران ایک وقت مجموعی گھریلو شرح نمو 9.6فیصد تھی جبکہ مودی حکومت میں یہ اوسط 7.5فیصد رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کا چھوٹے کاروباریوں اور تاجروں پر برا اثر پڑا ہے۔