اگرچہ دنیا بھر کے متعدد ممالک کے بادشاہ اور شاہی خاندان کے افراد ملکی معاملات اور سیاست میں مداخلت نہیں کرتے، تاہم انہیں بااثر سمجھا جاتا ہے۔
جن ممالک میں اب بھی بادشاہت کا نظام رائج ہے، وہاں کے بادشاہ ریاستوں اور ممالک کے علامتی سربراہ ہوتے ہیں، تاہم ان سے حکومتی و ریاستی معاملات پر تجاویز لینا اب بھی اہم سمجھا جاتا ہے۔
بادشاہت کے نظام پر چلنے والے زیادہ تر ممالک میں شاہی خاندان کے افراد سیاست کا حصہ نہیں ہوتے، تاہم اب جنوب مشرقی ایشیائی ملک تھائی لینڈ کے شاہی خاندان کی ایک شہزادی نے سیاست میں انٹری دے دی ہے۔
سیاحت اور تفریح کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت رکھنے والے متعدد جزائر پر مشتمل ملک تھائی لینڈ کی 67 سالہ شہزادی ابول رتانا ماہیدول کی جانب سے سیاست میں انٹری دینے کے اعلان کے بعد ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ تھائی لینڈ کے کسی شاہی فرد نے ملکی سیاست میں انٹری دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل اگرچہ شاہی خاندان کو ملکی معاملات اور سیاست میں اہمیت حاصل تھی، تاہم کبھی بھی کسی شاہی فرد نے باقاعدہ طور پر سیاست میں مداخلت نہیں کی تھی۔
شہزادی ابول رتانا نے 1972 میں امریکی شخص سے شادی کرکے شاہی اعزازات ٹھکرائے تھے—فوٹو: ہفنگٹن پوسٹ
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق 67 سالہ شہزادی ابول رتانا ماہیدول نے رواں برس مارچ میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا۔
ابول رتانا ماہیدول ملک کی اہم ترین سیاسی جماعت ’تھائی رسکا چارٹ پارٹی‘ کی جانب سے وزارت عظمیٰ کی امیدوار ہوں گی۔
تھائی شہزادی کے مد مقابل ملک کے حالیہ وزیر اعظم اور2014 میں اقتدار پر قبضہ کرنے والے سابق فوجی سربراہ پرایوت چان اوچا ہوں گے، جنہیں اب بھی فوج اور سیاسی رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے۔
تھائی شہزادی کی جانب سے سیاست میں اصولی طور پر انٹری دینے کے اعلان کے بعد ملک بھر میں چہ مگوئیاں ہو گئی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر شہزادی کے خلاف کوئی رہنما انتخاب ہی نہیں لڑ پائے گا، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
دوسری جانب ’تھائی رسکا چارٹ پارٹی‘ نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں شہزادی ابول رتانا ہی ان کی جانب سے وزیر اعظم کی امیدوار ہوں گی۔
شہزادی اداکاری بھی کر چکی ہیں—فوٹو: بولین نیوز
پارٹی کے مطابق انہیں شہزادی سے زیادہ سمجھدار، سیاسی شعور رکھنے والا، عوام میں مقبول اور تعلیم یافتہ امیدوار نہیں ملا۔
تھائی شہزادی ابول رتانا کی جانب سے عام انتخابات میں حصہ لینے کے اعلان کے بعد ملک کے بادشاہ اور شہزادی کے چھوٹے بھائی 64 سالہ وجی رالونگ کورن نے بھی خاموشی توڑتے ہوئے بہن کے فیصلے کو مسترد کیا ہے۔