لکھنؤ : اکبر کوزبان پر بلا کی قدرت تھی۔انہوں عام بول چال کی زبان اور انگریزی کے رائج الفاظ کا اس قدربرجستہ استعمال کیا اور ان کے ذریعہ اس خوبی سے مزاح کا کام لیا کہ ان سے پہلے شاید کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا۔ ایک بڑے طنز نگار یا مزاح نگار کی ایک لازمی صفت یہ ہے کہ اُسے اپنے میڈیم یا وسیلہ اظہار پر اتنا قابو ہو کہ وہ اس کے ان دیکھے پہلوئوں کی طرف پڑھنے والے کے ذہن کو متوجہ کرکے ایک انوکھا تاثرپیدا کرسکے۔
اکبرؔ کے یہاں انگریزی زبان کے الفاظ کا استعمال خصوصاً قابل توجہ ہے، انہوں نے اس کے ذریعے انگریز پرست ہندوستانیوں پر دلچسپ اور برمحل چوٹیں کی ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار پروفیسرآصفہ زمانی چیر پرسن اترپردیش اردو اکادمی نے اقتداربانومیموریل ایجوکیشنل سوسائٹی کے زیر اہتمام اترپردیش اردواکادمی کے اشتراک سے منعقد سمینار ’اکبر الہ آبادی کی مزاحیہ شاعری‘ میں کیا۔
خواجہ معین الدین چشتی اردو عربی فاری یونیورسٹی کے اسوسیٹ پروفیسر احتشام احمد خان نے کہا کہ دانشوروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ ہم کس طرح سے اردو زبان و ا سکی تہذیب کو محفوظ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے موجودہ وقت میں اکبر جیسے شاعر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کے دل سے مذہبی خوف پوری طرح سے نکل چکا ہے۔ سماجی معاملہ ہمارے لئے بڑا المیہ ہے۔ سماجی بہتری کی جانب اقدام کی ضرورت ہے اور ایسے وقت میں اگر اکبر ہوتے تو یہ کام سب سے آسان ہو جاتا۔ ان کی شاعری سماجی مسائل اور کے حل سے بھری ملتی ہے۔
سیمنار میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک سابق ڈی آئی جی ذکی احمد نے ایسے پروگراموں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کافی حوصلہ افزا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب اردو رسم الخط ختم ہورہی ہے اردو کے پروگرام منعقد کئے جارہے ہیں اور اس پر لکھا پڑھا جارہا ہے۔ سیمینار میں مقالہ نگاران ڈاکٹر مجاہدالاسلام، ضیاء اللہ صدیقی، نسرین حامد، مولانا اشتیاق احمد قادری، ڈاکٹر جانثار جلال پوری نے اپنے مقالات میں اکبر الہ آباد کی شاعری کی خصوصیات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔مقالہ نگاران نے کہا کہ اکبر جہاں سوئی ہوئی قوم کو بیدار کرنے میں ہر ممکن کوشش کرتے رہے وہیں ان کے کلام میں ظلم وبربریت کے خلاف طنز کے نشتر بھی ملتے ہیں۔ اس سے قبل اردو اکیدمی کے چیئر پرسن آصفہ زمانی نے مشعل روشن کر کے پروگرام کا افتتاح کیا۔ ایس ایم حسیب نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے پروگرام پر روشنی ڈالی۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر عمیر منظر اسسٹنٹ پروفیسر (شعبہ اردو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی لکھنؤ کیمپس) نے انجام دی۔ اس موقع پر مفت طبی کیمپ کا بھی انعقاد کیاگیا۔