لال گنج /رائے بریلی : کرانہ تاجر دیالوسیٹھ کے حملہ آوروںکوگرفتار کرنے میں پولیس کو ایک ماہ کے بعد بھی کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ۔ پولیس کی لاپرواہی کے سبب تاجروں میں ناراضگی ہے ۔ واضح رہے کہ اکتوبر ماہ میں کرانہ تاجر دیالو سیٹھ کو گولی مار کر بدمعاشوںنے ان سے روپئے سے بھرابیگ چھین لیاتھا۔جبکہ دیالو سیٹھ نے کہا تھا کہ بیگ میں پیسہ نہیں تھااس میں صرف دکان کاحساب کتاب اورڈائری تھی۔ جبکہ حقیقت اس کے برعکس تھی ۔بدمعاشوںنے تاجر کو اس لئے گولی مار ی تھی کہ انھوںنے بدمعاشوں سے مزاحمت کی تھی۔ پولیس نے جرائم پیشہ عناصر کی فوٹو دکھا کرتاجر سے انھیں شناخت کرانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن پولیس کی یہ کوشش بھی ناکام ثابت ہوئی۔ اصل ملزمین کوابھی تک پولیس تو گرفتارنہیں کرسکی۔ یہ بات موضوع بحث بنی ہوئی ہے ۔اتنا ہی نہیں پولیس متاثر تاجر سے ابھی تک یہ بھی نہیں معلوم کرسکی ہے کہ دیالو سیٹھ کے پاس بیگ میں پیسہ تھاکہ نہیں ۔ اور بدمعاشوںنے انھیں گولی کیوں ماری ۔ اس واردات کولے کر لوگ طرح طرح کے سوال کررہے ہیں لیکن پولیس کسی بھی سوال کا جواب دینے سے گریز کررہی ہے۔
کچھ لوگوںکاکہناہے کہ پولیس واردات کا انکشاف کرنے میں دلچسپی ظاہر نہیں کررہی ہے ۔ دیالو سیٹھ کو گولی لوٹنے کیلئے ماری گئی تھی یادشمنی کے سبب اس بات کابھی پولیس ابھی تک انکشاف نہیں کرسکی۔ تاجر لیڈر انیمیش مشرا ، منیش شرما، برجیش شرما کے علاوہ موبائل ایسو سی ایشن کے صدر راجیوتیواری نے پولیس سے واردات
کاجلد سے جلد انکشاف کرنے کامطالبہ کیاہے۔