سپریم کورٹ نے اجودھیا معاملہ میں بڑا فیصلہ سناتے ہوئے مصالحت کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس کیلئے ایک پینل تشکیل دیا ہے ۔ پینل میں تین اراکین کو شامل کیا گیا ہے ۔ پینل کے اراکین میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس ایف ایم کلیف اللہ ، شری شری روی شنکر اور شری رام پنچو شامل ہیں ۔ جسٹس کلیف اللہ اس پینل کی سربراہی کریں گے ۔
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے آج کی پیش رفت پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں ہم پینل کو اپنا مکمل تعاون دیں گے ،اور ہماری کوشش ہوگی کہ پینل کے روبرواپنی بات موثر اندازمیں رکھ سکیں ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جمعیۃعلماء ہند کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ آپسی بات چیت سے یہ تنازعہ حل ہوجائے لیکن ماضی میں بات چیت کے لئے ہونے والی ہر کوشش ناکام رہی ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہم تو اس معاملہ میں ثبوت وشواہد کے بنیادپر ہی فیصلہ چاہتے ہیں اور مصالحت کے لئے بھی اس وجہ سے تیارہیں کہ فاضل عدالت مصالحت چاہتی ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ ہم پہلے ہی اپنا موقف واضح کرچکے ہیں کہ یہ ملکیت کا معاملہ ہے اس لئے بات چیت اور مصالحت کی کوشش بھی ملکیت کی بنیادپر ہی ہونی چاہئے آستھا کی بنیادپرہرگز نہیں۔
خیال رہے کہ مصالحت کا عمل اترپردیش کے فیض آباد ضلع میں ہوگا ۔ریاستی حکومت کوسبھی طرح کے انتظامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ فیض آباد کا حال ہی میں نام تبدیل کرکے اجودھیا رکھ دیا گیا ہے۔ میڈیا کو مصالحت کے عمل کی رپورٹنگ سے سپریم کورٹ نے منع کردیا ہے ۔ یعنی مصالحت کا عمل پوری طرح سے رازدارانہ ہوگا اور اس معاملہ سے وابستہ کوئی بھی جانکاری پرنٹ میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا میں شائع نہیں کی جائے گی ۔